اسلام آباد(خبر نگار)عدالت عظمیٰ نے حکومت کو مہمند ڈیم کی تعمیر کے لئے واپڈ کو 200 ارب روپیہ کے فنڈز جاری کرنے کے لئے فوری اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ عدالت ڈیم کے معاملے میں مداخلت نہیں کررہی بلکہ تعمیراتی منصوبے کی جلد تکمیل یقینی بنانا چاہتی ہے ۔ دوران سماعت جسٹس گلزار احمد نے ریما رکس دیئے کہ ڈیم لوگوں کو کمیشن دینے کے لئے نہیں بنا رہے ۔نامز دچیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال،جسٹس فیصل عرب،جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل بینچ نے دیا میر بھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر کے فیصلے پر عمل درآمد کے مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے سیکرٹری پاور ڈویژن کو آئندہ سماعت پرمہمند ڈیم کی تعمیر کے لئے 200 ارب روپیہ کے فنڈز کے اجرا کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔عدالت نے منصوبے کے لئے حاصل900ایکڑ زمین کا معاوضہ اور پانی ذخیرہ کرنے کیلئے زمین کا معاوضہ قانون کے مطابق ادا کرنے کا حکم دیا ۔عدالت نے واپڈ ا کی منصوبے کے لئے کنسلٹنسی میں مبینہ بے قاعدگیوں پر ہائیکورٹ میں دائر پٹیشن کے خلاف حکم امتناعی جاری کرنے کی متفرق درخواست مسترد کردی اور قرار دیا کہ درخواست دائر کرنے ولا شخص جعلی ہے تو اس نکتے کو ہائیکورٹ میں ہی اٹھایا جائے ۔عدالت نے سادات انٹر پرائزز کی واجبات ادائیگی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ جو ڈیم کی تعمیر کے معاملے میں کوئی سروس نہیں دے رہا، اسے ادائیگی نہ کی جائے ۔دوران سماعت چیئر مین واپڈا لیفٹننٹ جنرل ریٹائر مزمل حسین نے ملٹی میڈیا پر پرزنٹیشن دی ۔جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان میں وقت بدلتے دیر نہیں لگتی، کوشش کریں مہمند ڈیم کا کام 2025ء سے پہلے مکمل ہو جائے ۔ عدالت نے بینکوں کی طرف سے عطیات کی وصولی سے انکار پربرہمی کا اظہار کیاا ۔ جسٹس گلزار نے کہا کہ عطیات نہ لینے کی ہدایت دینے والے توہین عدالت کے مرتکب ہو رہے ہیں۔عدالت نے ڈیم فنڈ میں عطیات کی وصولی کے لئے فوری اقدامات کا حکم دیا اور قرار دیا کہ گورنرسٹیٹ بینک عطیات وصولی یقینی بنائیں۔نیشنل بینک کی طرف سے بتایا گیا کہ ڈیم فنڈ میں 12.1 ارب روپے جمع ہیں اور اس پر اب تک 364ملین روپیہ کا منافع حاصل کیا گیا ہے ۔ علاوہ ازیں عدالت عظمٰی نے بنی گالہ میں غیر قانونی تعمیرات کے کیس کی سماعت کرتے ہوئے سی ڈی اے کو غیر قانونی عمارتیں ریگولرائز کرنے کی ہدایت کی اور آبزرویشن دی کہ ایسا نہ ہو کہ چک شہزاد والا حال بنی گالہ میں بھی ہو جائے ۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے اٹھارویں ترمیم کے تحت 4ہسپتالوں کی منتقلی سے متعلق کیس میں ہسپتالوں کو دئیے گئے فنڈز کی تفصیلات طلب کر تے ہوئے حکم دیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں متعلقہ ہسپتالوں کو تمام سہولیات کی فراہی یقینی بنائیں۔ نظر ثانی درخواستوں کی سماعت پانچ رکنی لارجر بینچ نے کی۔جسٹس یحیی آ فریدی نے ریمارکس دیئے نظر ثانی کیس میں وفاقی حکومت فیصلہ تبدیل کرتی ہے تو وجوہات بتانا ہوں گی۔ علاوہ ازیں عدالت عظمٰی نے واہگہ بارڈر پر جھگڑا کرنے والے برطرف رینجر اہلکار محمد عمر کو بحال کردیا ۔ نا مزد چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہا کہ واہگہ بارڈر جیسے حساس مقامات پر رینجرز اہلکاروں کی تعیناتی سے قبل ان کا برداشت ٹیسٹ ہونا چاہیے ،سیاحوں سے مار پیٹ کرنا حساس معاملہ ہے ۔عدالت نے قرار دیا کہ 3رکنی بینچ پہلے ایک سپاہی کو بحال کر چکاہے ،ایک جیسے حالات میں 2رکنی بینچ 3رکنی بینچ کے فیصلے سے متضاد فیصلہ نہیں دے سکتا۔