اسلام آباد(خبر نگار)عدالت عظمیٰ نے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے متوازی کمیشن بنانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ حکومت جتنے مرضی کمیشن بنائے لیکن وہ عدالتی کمیشن کو چھیڑ نہیں سکتی ۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی ینچ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے عدالتی کمیشن کی موجودگی میں حکومتی کمیشن بنانے کے بارے سوالات اٹھائے اور عدالتی سوالات پر وضاحت کیلئے وفاقی سیکرٹری مذہبی امور اور سیکرٹری تعلیم کو اگلی سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا ۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت 23اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے عدالتی کمیشن کے سربراہ شعیب سڈل کو بھی طلب کرلیا اور انھیں عدالتی کمیشن پر پیشرفت کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ۔دوران سماعت عدالت نے حکومتی کارکردگی پر طنز کرتے ہوئے آبزرویشن دی کہ کمیشن بنانے سے نہیں نتائج دینے سے مسائل حل ہوتے ہیں۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے افغان مہاجرین سیکرٹریٹ ملازمین کو مستقل کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر معاملہ از سر نو فیصلے کیلئے پشاور ہائی کو واپس بھیج دیا اورسماعت کیلئے پشاور ہائی کورٹ کا نیا بینچ تشکیل دینے کی ہدایت کی ۔ کراچی میں مولانا اورنگزیب فاروقی پر حملہ کے ملزم جوہر حسین کی درخواست ضمانت پر جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی اورٹرائل کورٹ کو جلد ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست ضمانت خارج کردی ۔ سپریم کورٹ نے واپڈا ہلکاروں پر حملہ کے ملزمان محمد افضل اور محمد پرویز کی درخواست ضمانت مسترد کردی اور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھ کر کیس نمٹادیا۔ جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے 12 کلو چرس سمگلنگ کے ملزم محمد عرفان کی درخواست ضمانت مسترد کردی جبکہ شریک ملزم محمد دلشاد کو دوبارہ گرفتار کرنے کا حکم دیا۔