اسلام آباد (وقائع نگار) قومی اسمبلی میں توہین آمیز خاکوں سے متعلق قرارداد پیش کرنے کے موقع پر اپوزیشن نے ایوان میں ہنگامہ کیا۔ہنگامے کی وجہ حکومت اور حزب اختلاف کی طرف سے الگ الگ قراردادوں کا پیش کیا جانا تھا۔ مسلم لیگ ن کے خواجہ آصف نے حزب اختلاف کی قرارداد پیش کی جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے حکومتی قرارداد ایوان کے سامنے پڑھ کر سنائی۔ قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی صدارت میںشروع ہوا ۔آغاز میں ہی ڈپٹی سپیکرنے شاہ محمود قر یشی کو بولنے کا موقع دیا تو اپوزیشن کی طرف سے احتجاج شروع کر دیا گیا اور سپیکر ڈائس کا گھیرائو کر لیا گیا توقاسم سوری نے فلور خواجہ آصف کو دیدیا ۔ خواجہ آصف نے کہا کہ میں نے پہلے اپوزیشن کی طرف سے فرانس میں گستاخی کیخلاف قرار پیش کرنا ہے ، انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے اجلاس بلایا گیا تو حکومت کورم پورا نہ کر سکی۔اب حکومت کے پاس نمبر ہی پورے نہیں،اب قصہ لپیٹا جارہا ہے ،اب حکومت کو قانون سازی کیلئے بھی سلیکٹرز کی ضرورت ہے ۔ ہم نے ایف اے ٹی ایف پر سپورٹ کی لیکن پھر بھی کامیابی نہیں ملی ۔ کراچی میں کیپٹن صفدر کو گرفتار کیا گیا اور وہاں کے صوبے سے زیادتی کی گئی ۔خواجہ آصف نے مطالبہ کیا کہ میں نے جو قرارداد پیش کی ،اس پر ووٹنگ کرائیں۔ڈپٹی سپیکر نے شاہ محمود قریشی کو بولنے کا موقع دیا تو اپوزیشن نے پھر شور شرابہ اور شدید نعرے بازی شروع کر دی۔ خطابات کے دوران ایوان میں بدنظمی دیکھنے میں آئی، اراکین ایک دوسرے پر جگتے کستے اور سیٹیاں بجاتے رہے ، نعرہ بازی سے تقاریر کا سلسلہ بار بار منقطع ہوتا رہا۔ حزب اختلاف اور حکومتی اراکین اپنی اپنی قراردادیں ایوان میں پیش کرنے کے حق میں بولتے رہے ۔ دونوں اطراف سے ایک دوسرے پر توہین آمیز خاکوں پر سیاست کرنے کے الزامات بھی لگتے رہے ۔ وزیر خارجہ نے اپنی جذباتی تقریر کے دوران دوسرے اعتراضات اور الزامات کے علاوہ حزب اختلاف پر بھارت کا ایجنٹ ہونے کا الزام لگایا۔ ان کے جواب میں ن لیگ کے احسن اقبال نے سپیکر سے مطالبہ کیا کہ وزیر خارجہ اپوزیشن پر بھارت کا ایجنٹ ہونے کے الزام کی معافی مانگیں اور اپنے الفاظ واپس لیں۔ وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ ہمیں اس معاملے پر یک زبان ہونے کی ضرورت ہے لہٰذا 10منٹ کا وقفہ کرکے اختلافات کو ختم کیا جائے اور ایک ہی قرارداد پیش کی جائے جس پر ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے اجلاس 10 منٹ کیلئے ملتوی کردیا۔بعدازاں ایوان نے قرارداد منظور کرلی اورڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کے مذمتی الفاظ کے ساتھ اجلاس بدھ صبح 11 بجے تک ملتوی کردیاگیا۔