اسلام آباد (جہانگیر منہاس ) اپوزیشن کی9 سیاسی جماعتوں کے 11 ارکان پر مشتمل رہبر کمیٹی میں احتجاج کے ’’ پلان بی ‘‘پر اختلافات پیدا ہو گئے ۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے ملک بھر کی اہم شاہراہوں کو بلاک کرنے کی مخالفت کردی جس کے باعث پلان بی پر عملدرآمد تاخیر کا شکار ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کا خفیہ اجلاس اتوار اور پیر کی درمیانی رات دس بجے چک شہزاد میں سینیٹر طلحہ کے فارم ہائوس پر ہوا جس میں پلان بی پر عملدرآمد کیلئے حکمت عملی طے کرنا تھی۔تاہم اس موقع پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے ارکان نے سندھ ،بلوچستان، پنجاب اور کے پی کے کی موٹر ویز اور ہائی ویز کی بندش کی مخالفت کی اور کنوینررہبر کمیٹی اکرم درانی پر واضح کیا کہ اس سے ملک میں انارکی پھیلنے کا خدشہ ہے اور ہو سکتا ہے اس سے حالات تمام اپوزیشن کے ہاتھوں سے نکل ہی نہ جائیں، اسلئے احتجاج کا یہ فارمولا قابل عمل نہیں ،لہٰذا اگلے مرحلے کیلئے کچھ اور موثر اور قابل عمل حکمت بنائی جائے ۔ ذرائع کے مطابق اسکے بعد اجلاس بغیر کسی پیش رفت کے ملتوی کر دیا گیا اور میڈیا سے خفیہ رکھا گیا۔ 92نیوز کو ذرائع سے ملنے والی معلومات کے مطابق رہبر کمیٹی کے خفیہ اجلاس کے باقاعدہ میٹنگ منٹس بھی بنائے گئے جو مولانا فضل الرحمٰن کو جے یو آئی کی مجلس شوریٰ میں پیش کئے گئے ۔ ذرائع کا کہنا ہے جے یو آئی پلان بی پر اب اپنی حکمت عملی بنائیگی جس کیلئے اسے پختونخوا ملی عوامی پارٹی ، نیشنل پارٹی ،جے یو پی اور جمعیت اہلحدیث کی حمایت حاصل ہے ۔