اسلام آباد (سپیشل رپورٹر، 92 نیوز رپورٹ) پاکستان کی بھارت کے خلاف مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بڑی سفارتی فتح،مسئلہ کشمیر او آئی سی کے ایجنڈے پر سر فہرست آگیا۔اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اجلاس میں مقبوضہ کشمیر سے متعلق قرارداد منظور کرلی گئی۔وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق نائجر کے دارالحکومت نیامی میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا 47واں اجلاس ہوا جس میں مقبوضہ کشمیر سے متعلق قرارداد منظور کرلی گئی۔ او آئی سی نے بھارت کا مقبوضہ کشمیر میں پانچ اگست کا اقدام مسترد کردیا۔ او آئی سی کے وزرا خارجہ اجلاس میں کشمیر میں جاری بھارتی ریاستی مظالم کے خلاف قرارداد بھی منظور کرلی گئی۔قرارداد کے متن کے مطابق کشمیر تنازع 7 سے زائد دہائیوں سے سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے ، بھارت کے 5 اگست 2019 کے اقدامات مسترد کرتے ہیں، اور مطالبہ کرتے ہیں کہ بھارت اپنے تمام غیرقانونی اقدامات واپس لے ، بھارتی اقدامات سلامتی کونسل کی قراردادوں کی براہ راست توہین ہیں۔قرارداد میں کہا گیا کہ بھارتی اقدامات کا مقصد خطے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا ہے ، بھارتی اقدامات استصواب رائے سمیت کشمیریوں کے دیگر حقوق چھیننا ہے ، 5 اگست2019 ء کے بعد جموں وکشمیر تنازع کے جلد حل کی اہمیت بڑھ گئی ہے ۔ بھارت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ غیرکشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کا اجرا منسوخ اور پانچ اگست دوہزار انیس سے اب تک غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں کئے گئے تمام غیرقانونی اور یک طرفہ اقدامات واپس لئے جائیں جبکہ متنازعہ خطے میں آبادی کا موجودہ تناسب تبدیل کرنے کے ہرطرح کے اقدامات سے باز رہے ۔بھارتی رویہ، بالا کوٹ سانحہ، ایل او سی، ورکنگ باؤنڈری پر جارحیت کی مذمت کی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ بھارت اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ کا کردار ایل او سی پر بڑھائے ، بھارت تمام تنازعات عالمی قانون، معاہدات کے مطابق طے کرے ۔عالمی برادری سے قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ ’بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں صورتحال کی نگرانی کرے اور یواین، عالمی برادری پاک بھارت مذاکرات کی جلد بحالی کے لیے کردار ادا کرے ، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ خصوصی ایلچی کا تقرر کریں۔‘’نمائندہ خصوصی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نگرانی کرے ، نمائندہ خصوصی کشمیر صورت حال سے یواین سیکریٹری جنرل کو آگاہ کرے ۔‘ قرراداد میں انسانی حقوق کمیشن کو کشمیر میں داخلہ نہ دینے کی بھارتی اقدام کی مذمت کی گئی، قرارداد کے متن کے مطابق سیکریٹری جنرل او آئی سی، انسانی حقوق کمیشن رابطہ گروپ معاملے پر بھارت سے بات کرے ۔قرارداد میں او آئی سی سیکریٹری جنرل سے کشمیر میں بھارتی مظالم پر رپورٹ تیار کرنے کی درخواست کی گئی اور کہا گیا کہ رپورٹ وزرا خارجہ کونسل کے آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے ۔ اس حوالے سے 92نیوزسے گفتگو کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ بھارت کے پاس کشمیر میں دکھانے کیلئے کچھ نہیں وہ صرف مظالم کی داستان ہی دکھاسکتے ہیں، دنیا کے سامنے بھارت بے نقاب ہورہا ہے ، انہوں نے پروپیگنڈہ کیا کہ او آئی سی کے اجلاس میں کشمیر ایجنڈے پر نہیں ہے ، آج دنیا نے دیکھ لیا ہے کہ او آئی سی کے اجلاس میں قرارداد منظور کی گئی۔دریں اثنا پا کستان اوآئی سی کے 48ویں وزارتی کونسل اجلاس کی میزبانی کریگا۔اوآئی سی رکن ممالک نے پاکستان میں آئندہ وزارتی اجلاس کے انعقادپررضامندی کااظہارکردیا۔پاکستان آئندہ تین سال کیلئے اوآئی سی کی 6رکنی ایگزیکٹوکمیٹی کارکن منتخب ہوگیا۔علاوہ ازیں افریقی ملک چاڈ (تشاد) سے تعلق رکھنے والے حسین ابراہیم طہٰ اتفاق رائے سے پانچ سال کیلئے او آئی سی کا نیا سیکرٹری جنرل منتخب کیا گیا ہے ۔وزرائے خارجہ کی کونسل نے حسین ابراہیم کو پانچ سال کے لیے او آئی سی کا نیا سربراہ منتخب کیا ہے ۔وہ سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر یوسف بن احمد العثیمین کی جگہ سیکریٹری جنرل کا عہدہ سنبھالیں گے ۔