2007 مکرمی !ء عدلیہ آزادی تحریک جس میں وکلاء برادری نے سیاستدانوں، کاروباری طبقے،صحافی برادری کے ساتھ دیگر تمام عوامی حلقوں کی بھرپورحمائت حاصل کرنے کے بعد تحریک میںنہ صرف جان ڈالی بلکہ کامیابی کے جھنڈے گارڈدیئے اسے دیکھ کرایسا لگتا تھا کہ پاکستانی عدلیہ اور عوام کے درمیان ایسا اتحاد و اتفاق قائم ہونے جا رہا ہے جوملک میں روشن خیالی کی لہر بن کر ابھرے گا یہی نہیں عدلیہ کو بھی عدلیہ آزادی تحریک کی کامیابی کے بعد تاریخ کا ایسا سنہری موقع تھا کہ وہ اپنی ہیئت میں بنیادی تبدیلی کی مدد سے بتدریج ارتقائی عمل میں داخل کر سکتی تھی یہ سنہرا تصور وکلاء تحریک کی بنیادوں میں جڑا ہوا تھا ۔آج بھی نوجوان وکلاء کی حوصلہ شکنی کاسلسلہ جاری وساری ہے۔وکلاء برادری اپنی ساکھ بحال اور برقرار رکھنے کیلئے فوری طورپرنوجوان وکلاء کی حوصلہ افزائی کے ساتھ تربیت کابہترین نظام رائج کرے تاکہ آنے والے دورمیں مافیاکسی وکیل کواستعمال کرسکے اورنہ ہی کوئی جعلی وکیل ہماری صفوں میں خودکش حملہ آورکی صورت داخل ہونے کی جرأت کرے۔ (شاہدنوشاہی ‘لاہور)