لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلزپارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ ہم نے پارٹی قیادت کے مشور ے اورملکی بقا کیلئے اس فیٹف بل کی حمایت کی ہم نے اپنی ترامیم اس بل میں شامل کرائیں ۔ ہماری خواہش تھی کہ شہبازشریف اپوزیشن لیڈر کا کردارادا کریں۔ انہوں نے کہ اگر اے پی سی نے قیادت کا فیصلہ کیا تو پی پی آزمائش سے نہیں گھبرائے گی اور اے پی سی کی قیادت کریگی۔ انہوں نے کہا کہ پرویز الٰہی سینئر سیاستدان، انتہائی اہم منصب پر بیٹھے ہوئے ہیں ان کے با رے میں بات نہیں کرسکتا،۔ آصف زرداری پر فرد جرم عائد کرنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں مولابخش چانڈیو نے کہا کہ جب وکیل ہی نہیں تھے تو فرد جرم کیسے عائد کی گئی ۔میرے خیال میں پی ٹی آئی کی سرکار بھی ایم کیوا یم کی ڈگر پر چل رہی ہے ۔تجزیہ کار عارف نظامی نے کہا کہ اے پی سی کے بارے میں فضل الرحمان کی پی پی اورن لیگ سے ناراضگی پیدا ہوئی ا ن کا گلہ ہے کہ ان دونوں نے ان سے مشاورت نہیں کی۔۔ ایم کیوایم کا ماضی کا ریکارڈ درخشاں نہیں انہوں نے لوٹ مار کے سوا کچھ نہیں کیا پی پی والے بھی کچھ نہیں کرتے ۔ اے پی سی ضرور ہوگی لیکن مجھے اس کے نتائج نکلتے ہوئے نظر نہیں آتے ۔۔ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر کی پوزیشن کافی مستحکم ہے اگرچہ ہاٹ منی چلی گئی لیکن ہماری معیشت اس کو برداشت کرگئی۔ کورونا کے خلاف اقدامات کرنے کا کریڈٹ حکومت کو جاتا ہے حکومت نے اب سارے شعبے کھول دیئے لیکن ہمیں احتیاط کرنا ہوگی۔