لاہور (رانا محمد عظیم )2008ء سے لیکر 2018 تک ہونے والے قومی ،صوبائی اور بلدیاتی انتخابات میں کن سیاسی جماعتوں ،کس امیدوار نے کا لعدم تنظیموں کی سپورٹ حاصل کی ،کون کون انکو سپورٹ کرتا رہا اور اب تک کس کس سیاسی جماعت ،سیاسی رہنمائوں، سابق و موجودہ حکمرانوں اراکین اسمبلی کے ا نکے ساتھ رابطے ہیں اس حوالے سے رپورٹس تیار کر لی گئی ہیں ۔ پیپلزپا رٹی ، ن لیگ ، تحریک انصاف سمیت 90فیصد سیاسی جماعتوں کے امیدوارو ں کے ان سے رابطوں کے حوالے سے انکشافات سامنے آ ئے ہیں۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق اہم اداروں کی طرف سے بننے والی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پنجاب میں سابقہ دور میں ن لیگ کے کئی اہم رہنمائوں کے نہ صرف کا لعدم تنظیموں سے رابطے تھے بلکہ کئی حلقوں میں ان رہنمائوں کے کہنے پر کا لعدم تنظیموں کے کارکنوں نے سپورٹ بھی کی جبکہ 2013کے انتخابات میں سندھ اور بلوچستان کے 35سے زائد حلقوں میں پیپلز پارٹی کے امیدواروں کو بھی انکی سپورٹ حاصل رہی ۔ کے پی کے میں تحریک انصاف کے اکیس امیدوار بھی اس سے فیض یاب ہوئے ہیں ۔ 2018کے الیکشن میں بھی تمام تر ہدایات پابندیوں کے باوجود تمام بڑی سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے مختلف امیدواروں نے شیڈول فور میں شامل افراد سے نہ صرف ملاقاتیں کیں بلکہ مختلف سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کے دفاتر تک ان افراد نے کھولے ہوئے تھے ۔ تمام ثبوت ہونے کے باوجود بھی کسی نے الیکشن کمیشن کو شکایت نہیں کی ۔ بلدیاتی انتخابات میں جو کونسلر، چیئرمین ، وائس چیئرمین منتخب ہوئے تھے ان میں سینکڑوں کی تعداد میں ایسے افراد نے نہ صرف ا لیکشن میں حصہ لیا جن کے نام فورتھ شیڈول میں شامل تھے بلکہ ان میں سے بہت سے منتخب ہو کر آ ج بھی کام کر رہے ہیں ۔ کئی اراکین اسمبلی ،سابق و موجودہ وزراء اور تگڑے سیاستدانوں کے پرائیوٹ سکیورٹی گارڈز میں بھی کا لعدم تنظیموں کے افراد موجود ہیں اور ان کو سیاسی سر پرستی کی وجہ سے پولیس آ ج تک کچھ نہیں کہہ سکی ۔