اسلام آباد(سید نوید جمال)وفاقی حکومت نے فیڈرل سروس ٹربیونل کو اپنے فیصلوں پر عملدرآمد کیلئے توہین عدالت کی کارروائی کا اختیار دیدیا،وفاقی حکومت نے ایک ایس آر او کے ذریعے سروس ٹربیونل پروسیجر رولز میں ترمیم کرتے ہوئے اضافی دفعہ 23 اے شامل کردی جسکے تحت سروس ٹربیونل کواپنے فیصلوں پر عملدرآمد یقینی بنانے کا اختیار مل گیا ہے ۔ اس سے قبل ٹربیونل کو اپنے فیصلوں پر عملدرآمدکرانے کا اختیار حاصل نہیں تھا تاہم اب سروس ٹربیونل کو اختیارا ت کے بعد ٹربیونل کے فیصلوں پر من وعن عملدرآمد کرانے کی رفتار میں تیز ی آجائیگی اور اپیل کنندگان کو کم سے کم وقت میں انصاف میسر ہوسکے گا ۔فیڈرل سروس ٹربیونل میں اس وقت وفاقی سرکاری ملازمین کی اپیلوں کی تعداد 5ہزار ہے جبکہ ہر سال ٹربیونل 4سے 5ہزار وفاقی سرکاری ملازمین کی متفرق اپیلوں پر فیصلے جاری کرتاہے جس پر وفاقی وزارتوں اوراسکے ماتحت اداروں کے حکام کی جانب سے فیصلوں پر عملدرآمد نہ کرنے پر ہر سال1500سے زائد اپیل کنندگان کو اپنی اپیلوں پر جاری فیصلوں پر عملدرآمد کرانے کیلئے دوبارہ فیڈرل سروس ٹربیونل سے رابطہ کرنا پڑتا ہے ،جسکے باعث ٹربیونل کودوبارہ سماعت کرنی پڑتی ہے ،اپیل کنندگان کو اپنے حق میں آنیوالے فیصلوں پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑتاہے ۔تاہم گزشتہ روز جاری کردہ ایس آر او میں دیئے گئے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے فیڈرل سروس ٹربیونل اپنے احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے والے وزارتوں اور اسکے ماتحت اداروں کے حکام کے خلاف ایکشن لے سکے گا۔گزشتہ دنوں سروس ٹربیونل کے چیئرمین قاضی خالد علی نے وفاقی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو لیٹر ارسال کیاتھا جس میں ہدایت کی گئی تھی کہ ٹربیونل کے فیصلوں پر وزارتیں اور ماتحت ادارے من وعن عملدرآمد نہیں کرتے اور وضاحتیں طلب کرنے کے باجود حکام ٹربیونل کو جواب نہیں دیتے جسکی وجہ سے سماعت میں غیر ضروری تاخیر سے عدالت کا وقت ضائع ہوتا ہے اسلئے تمام اداروں کے حکام کو ہدایت کی جائے کہ وہ اپنے اداروں میں لیگل سیل قائم کریں جو سروس ٹربیونل کیساتھ رابطے میں رہے اور جواب طلبی پر بروقت رپورٹس پیش کرے ۔ذرائع کا کہنا تھاکہ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے تمام وزارتوں اور انکے ماتحت اداروں کے سربراہان کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ فیڈرل سروس ٹربیونل میں زیر سماعت اپیلوں کے سلسلے میں ٹربیونل کے ساتھ رابطے میں رہیں ۔