اوکاڑہ نیشنل ہائی وے پر مسافر وین کی وائرنگ میں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ لگنے سے دو بھائیوں سمیت تین بچے زندہ جل گئے جبکہ سات مسافروں میں سے چار کی حالت اب بھی نازک بتائی جاتی ہے۔ مسافر وینوں کاسفر سب سے زیادہ غیر محفوظ اور خطرناک صورت اختیار کر چکا ہے۔ اوکاڑہ میں جانکاہ حادثہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے جس میں تین معصوم بچے موت کا شکار ہو گئے ۔ناقص اور ٹوٹی پھوٹی مسافر وین سڑکوں پر دوڑتی پھرتی ہیں۔ محکمہ ٹرانسپورٹ کی آنکھیں بند ہیں‘ کوئی پوچھنے والا نہیں۔ دوسری طرف ویگن مالکان کو صرف پیسے اور زیادہ سے زیادہ مسافر بٹھانے سے غرض ہے انہیں اس بات کا کوئی خیال نہیں کہ کسی حادثے کی صورت میں مسافر وین سے باہر کیسے نکلیں گے ؟ ویگنوں میں کوئی ایسا دروازہ ہی نہیں رکھا جاتا جس سے مسافر حادثے کی صورت میں فوری طور پر باہر نکل جائیں اور نہ ہی وین کی کھڑکیاں اتنی بڑی ہوتی ہیں جن کے ذریعے مسافروں کو باہر نکالا جا سکے۔ نتیجتاً ہر گاڑی کو کاٹ کر مسافروں کو نکالنے کی کوشش کرنے میں وقت ضائع ہو جاتا ہے اور اکثر زخمی جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ وین اور بس اڈوں پر سکیورٹی کے انتظامات کے ساتھ ساتھ مسافر گاڑیوں میں لگائے گئے گیس سلنڈروں، وائرنگ، نشستوں کے معیار اور مسافروں کی تعداد سمیت ہر طرح کی چیکنگ کی جانی جائے اور ناقص گاڑیوں کے مالکان کے خلاف مقدمات درج کر کے انہیں جرمانے اور انہیں سزائیں دی جائیں۔تاکہ وینوں اور بسوں کے بڑھتے ہوئے حادثات کی روک تھام کی جا سکے۔