اوکاڑہ نیشنل ہائی وے پر مسافر وین کی وائرنگ میں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ لگنے سے دو بھائیوں سمیت تین بچے زندہ جل گئے جبکہ سات مسافروں میں سے چار کی حالت اب بھی نازک بتائی جاتی ہے۔ مسافر وینوں کاسفر سب سے زیادہ غیر محفوظ اور خطرناک صورت اختیار کر چکا ہے۔ اوکاڑہ میں جانکاہ حادثہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے جس میں تین معصوم بچے موت کا شکار ہو گئے ۔ناقص اور ٹوٹی پھوٹی مسافر وین سڑکوں پر دوڑتی پھرتی ہیں۔ محکمہ ٹرانسپورٹ کی آنکھیں بند ہیں‘ کوئی پوچھنے والا نہیں۔ دوسری طرف ویگن مالکان کو صرف پیسے اور زیادہ سے زیادہ مسافر بٹھانے سے غرض ہے انہیں اس بات کا کوئی خیال نہیں کہ کسی حادثے کی صورت میں مسافر وین سے باہر کیسے نکلیں گے ؟ ویگنوں میں کوئی ایسا دروازہ ہی نہیں رکھا جاتا جس سے مسافر حادثے کی صورت میں فوری طور پر باہر نکل جائیں اور نہ ہی وین کی کھڑکیاں اتنی بڑی ہوتی ہیں جن کے ذریعے مسافروں کو باہر نکالا جا سکے۔ نتیجتاً ہر گاڑی کو کاٹ کر مسافروں کو نکالنے کی کوشش کرنے میں وقت ضائع ہو جاتا ہے اور اکثر زخمی جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ وین اور بس اڈوں پر سکیورٹی کے انتظامات کے ساتھ ساتھ مسافر گاڑیوں میں لگائے گئے گیس سلنڈروں، وائرنگ، نشستوں کے معیار اور مسافروں کی تعداد سمیت ہر طرح کی چیکنگ کی جانی جائے اور ناقص گاڑیوں کے مالکان کے خلاف مقدمات درج کر کے انہیں جرمانے اور انہیں سزائیں دی جائیں۔تاکہ وینوں اور بسوں کے بڑھتے ہوئے حادثات کی روک تھام کی جا سکے۔
وین میں آگ لگنے سے بچوں کی ہلاکت کا جانکاہ واقعہ
پیر 10 جون 2019ء
اوکاڑہ نیشنل ہائی وے پر مسافر وین کی وائرنگ میں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ لگنے سے دو بھائیوں سمیت تین بچے زندہ جل گئے جبکہ سات مسافروں میں سے چار کی حالت اب بھی نازک بتائی جاتی ہے۔ مسافر وینوں کاسفر سب سے زیادہ غیر محفوظ اور خطرناک صورت اختیار کر چکا ہے۔ اوکاڑہ میں جانکاہ حادثہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے جس میں تین معصوم بچے موت کا شکار ہو گئے ۔ناقص اور ٹوٹی پھوٹی مسافر وین سڑکوں پر دوڑتی پھرتی ہیں۔ محکمہ ٹرانسپورٹ کی آنکھیں بند ہیں‘ کوئی پوچھنے والا نہیں۔ دوسری طرف ویگن مالکان کو صرف پیسے اور زیادہ سے زیادہ مسافر بٹھانے سے غرض ہے انہیں اس بات کا کوئی خیال نہیں کہ کسی حادثے کی صورت میں مسافر وین سے باہر کیسے نکلیں گے ؟ ویگنوں میں کوئی ایسا دروازہ ہی نہیں رکھا جاتا جس سے مسافر حادثے کی صورت میں فوری طور پر باہر نکل جائیں اور نہ ہی وین کی کھڑکیاں اتنی بڑی ہوتی ہیں جن کے ذریعے مسافروں کو باہر نکالا جا سکے۔ نتیجتاً ہر گاڑی کو کاٹ کر مسافروں کو نکالنے کی کوشش کرنے میں وقت ضائع ہو جاتا ہے اور اکثر زخمی جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ وین اور بس اڈوں پر سکیورٹی کے انتظامات کے ساتھ ساتھ مسافر گاڑیوں میں لگائے گئے گیس سلنڈروں، وائرنگ، نشستوں کے معیار اور مسافروں کی تعداد سمیت ہر طرح کی چیکنگ کی جانی جائے اور ناقص گاڑیوں کے مالکان کے خلاف مقدمات درج کر کے انہیں جرمانے اور انہیں سزائیں دی جائیں۔تاکہ وینوں اور بسوں کے بڑھتے ہوئے حادثات کی روک تھام کی جا سکے۔
آج کے کالم
یہ کالم روزنامہ ٩٢نیوز لاہور میں پیر 10 جون 2019ء کو شایع کیا گیا
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں