لاہور ،کراچی،اسلام آباد(نامہ نگار خصوصی ، سٹاف رپورٹر ، خبر نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ پٹرول بحران کا قصور وار جو بھی ہوگا وہ نہیں بچے گا اسے سزا ملے گی۔ گزشتہ روزچیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے پٹرولیم مصنوعات کی قلت کے بارے میں درخواست پر سماعت کی اور وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کی عدم پیشی پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پرنسپل سیکرٹری کے نہ آنے سے لگتا ہے کہ کوئی دستاویزات مکمل ہورہیں یا ریکارڈ میں ردو بدل کیا جا رہا ہے ۔ حکومت نے مستقبل میں ایسے بحران کو روکنے کیلئے کیا اقدامات کئے ہیں؟۔ فاضل چیف جسٹس نے تشویش کا اظہار کیا کہ پٹرول کی قلت ہوگئی تو فورسز کی گاڑیوں کو ایندھن کیسے ملے گا؟۔ ملک میں پٹرول کا اتنا بڑا بحران آیا ، حکومت بتائے اوگرا کیخلاف کیا اقدامات کئے گئے ؟۔ حکومت سپیکر قومی اسمبلی سے مشاورت کر کے بتائے کیوں نہ حکومتی اور اپوزیشن ارکان پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کر دی جائے جوپٹرول بحران ،سٹوریج اور قیمتوں کے بڑھانے کے معاملے پر رپورٹ تیار کرے اور اسکی ایک کاپی پارلیمنٹ اور ایک عدالت جمع کرائی جائے ۔ دوسرا حل یہ ہو سکتا ہے کہ عدالت ایک کمیشن مقرر کر دے ۔ اگر سپیکر نے کیمٹی تشکیل نہ دی تو قانون اپنا راستہ خود بنائیگا۔ عدالت نے چیئرپرسن اوگرا کو کئے گئے جرمانہ کیایک لاکھ کی رقم ہائیکورٹ بار کے ہسپتال میں جمع کرانے کا حکم دیدیا جبکہ مزید کارروائی 9 جولائی تک ملتوی کردی۔ادھرسندھ ہائیکورٹ نے سی این جی کی قیمتیں کم کرنے کیلئے دائر درخواست پر اوگرا کو سی این جی کی قیمتوں کا تعین کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے اوگرا کو سی این جی کی قیمتوں کا جائزہ لیکر واضح احکامات دینے کی ہدایت بھی کی اوردرخواست نمٹا دی۔ادھر نائب امیرجماعت اسلامی و سابق ممبر قومی اسمبلی میاں محمد اسلم نے پٹرولیم قیمتوں میں بے تحاشہ اضا فہ کیخلاف اسلام آباد ہا ئیکورٹ میں درخواست دائر کر دی جس کی سماعت آج چیف جسٹس اطہر من اللہ کر ینگے ۔