مکرمی !یہ بات الیکشن 2018سے قبل کی ہے جب سرائیکی صوبہ تحریک کے قائدین اکٹھے ہو رہے تھے۔ سرائیکی تحریک پرکام کرنے والی تمام پارٹیوں کی مشاورت چل رہی تھی تا کہ تمام پارٹیاں ایک پلاٹ فارم سے اپنا نقطہ نظر پیش کریں، مل جل کر جلسے جلوس ، میٹنگز، ریلیاں نکالیں اور الیکشن کی بھر پور تیاری کریں۔ اس وقت جنوبی پنجاب صوبہ محاذ بنا اور اپنا صوبہ اپنا اختیار کا نعرہ لگا اور اس کو پذیرائی ملی تو پی ٹی آئی بھی اس ڈھونگ میں رنگنے لگی اس کو بھی یہ ڈھونگ اچھا لگا اور لوگوں کو لگنے لگا کہ اب صوبہ بنے گا۔اس وقت بنگلہ دیش سب سے اوپر 8.1، نیپال 7.1،انڈیا 6.5 ، مالدیپ 6.5، بھوٹان 5.3 کا جی ڈی پی ریٹ ہے اسکے بعد پاکستان کا نمبر آتا ہے ۔اس حکومت سے عوام نے امیدیں وابستہ کی ہوئی ہیں کیونکہ عمران خان کے بقول باقی سب تو چور ہیں ۔ یہ بھی ٹھیک ہے کہ پی پی پی اور ن لیگ وغیرہ کے لیڈران پر مقدمات بھی عمران خان نے نہیں بنائے عوام کو ان باتوں سے مطلب نہیں ۔ عوام کیا چاہتی ہے عوام وہ چاہتی ہے جو عمران خان نے قوم سے وعدے کیے تھے ان کو پورا کرے جن میں میئرل انتخابات،نظام تعلیم میں بہتری،صحت کی بہترین سہولیات اور ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن، پولیس اور انصافی کے نظام میں بہتری،بزنس انڈسٹریز، لوڈ شیڈنگ میں کمی اور نئے ڈیمز، کھیلوں کے میدان اور سہولیات، ماحول اور سیوریج کا نظام،ملک کا مالیاتی نظام میں بہتری، کرپشن کا خاتمہ، نوجوانوں کو روزگارکی فراہمی اور ان کے علاوہ الگ صوبہ جو کہ 8کروڑ سے زائد لوگوں کا دیرینہ مطالبہ ہے۔ اور سرائیکی صوبہ محاذ نے جس وعدے پر ووٹ لیے تھے وہ وعدہ پورا کیا جائے۔ (عمران ظفر بھٹی جتوئی مظفر گڑھ)