وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے صوبائی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کیلئے گریڈ ایک سے انیس تک 25فیصد خصوصی الائونس دینے کی منظوری دی ہے۔ کنزیومر پرائز انڈکس کے مطابق رواں برس افراط زر کی شرح میں10.34فیصد اضافہ جب کہ مہنگائی کی شرح 9.2فیصدبڑھی ہے جس سے عام آدمی بالخصوص ملازم پیشہ افراد کا بجٹ شدید متاثر ہوا ہے کیونکہ ملازمین کو لگی بندھی تنخواہ میں گزارا کرنا ہوتا ہے ۔اس لئے ہر سال ملازم پیشہ بالخصوص سرکاری ملازمین کی طرف سے بجٹ میں تنخواہوں میں اضافے کیلئے احتجاج اور ہڑتالیں شروع ہو جاتی ہیں تاکہ حکومت کو تنخواہوں میں اضافے پر آمادہ کیا جا سکے۔ بدقسمتی سے گزشتہ برس حکومت نے معاشی بحران کو جواز بنا کر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہیں کیا تھا جس کی وجہ سے سرکاری ملازمین شدید مشکلات کا شکار تھے یہی وجہ ہے کہ پنجاب حکومت نے اس سال بجٹ سے پہلے ہی سرکاری ملازمین کو خصوصی الائونس کی صورت میں ریلیف دیا ہے جو یقینا خوش آئند ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے یہ ریلیف پنشنرز کو حاصل نہ ہوگا جبکہ سرکاری ملازمین کا اصل مسئلہ تنخواہوں میں کمی کے علاوہ مختلف اداروں میں ایک ہی گریڈ کے مختلف اداروں کے ملازمین کی تنخواہوں میں بہت زیادہ فرق ہے۔ بہتر ہو گا حکومت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں فرق کو ختم کرنے کیلئے اقدامات کرے اور سرکاری ملازمین کے ساتھ پنشنرز کو بھی ریلیف فراہم کرے تاکہ ساری عمرقوم و ملک کی خدمت کرنیوالے پنشنرز کی زندگی بھی سہل ہو سکے۔