لاہور( گوہرعلی)پنجاب اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی(ٹو) میں پنجاب صاف پانی کمپنی میں مالی بے ضابطگیوں کے حیرت انگیز انکشافات سامنے آئے ہیں،پنجاب صاف پانی کے کمپنی کے افسران پابندی کے باوجود غیر ملکی دورے کرتے رہے جبکہ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کی تقرری بھی قواعد کے برعکس کی گئی ، کمپنی اپنی نااہلی کی وجہ سے منظور شدہ گرانٹ بھی حاصل کرنے میں ناکام رہی جبکہ کمپنی نے بھاری کرایہ پر بنگلہ حاصل کیا ، اسی طرح کمپنی نے قواعد کو نظر انداز کرکے خریداری کی ۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی (ٹو) نے صاف پانی کمپنی کے آڈٹ پیروں پر کارروائی شروع کردی ،پنجاب حکومت نے صاف پانی کمپنی کے لئے 2015-16میں 11000ملین روپے مختص کئے ،افسروں کے دوروں کی مد میں 4.73ملین روپے خزانہ سے ادا کئے گئے ، چیف ایگزیکٹو آفیسر کو ماہانہ 945000روپے پر قواعد کے برعکس تعینات کیا گیا جس کی نشان دہی آڈیٹرجنرل کی رپورٹ میں کی گئی ،کمپنی نے رنگ و روغن ،فرش کی تزین و آرائش، سوفٹ وئیر کی خریداری پر2.79ملین روپے خرچ کئے ،ان اخراجات کے لئے قانونی تقاضے پورے نہ کئے گئے ، اپنی گاڑ یاں موجود ہونے کے باوجود کرائے پر گاڑیاں حاصل کیں اور 6.62ملین روپے کرائے کی مدمیں ادا کئے ، دفتر قائم کرنے کیلئے ماہانہ950000روپے کرائے پر بنگلہ حاصل کیا جبکہ بین الاقوامی عملہ کے اخراجات کی مد میں31.41ملین روپے ادا کئے اس ادا ئیگی پر آڈیٹر جنرل نے سخت اعتراض کرتے ہوئے غیر ضروری طرف داری قرار دیا ۔آڈیٹر جنرل نے آٹھ پلانٹ کے ضمن میں74.62ملین روپے کی ادائیگی کو واضح طو رپر غیر قانونی قراردیا، صاف پانی کمپنی انتظامیہ نے منصوبے مکمل ہوئے بغیر ہی کنسلنٹس کو446.43 ملین روپے ادا کردئیے ، آڈیٹرجنرل کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کمپنی نے 84 فلٹریشن پلانٹ لگانے کا کام سونپا جس سے حکومت کو149.75ملین روپے کا نقصان اٹھانا پڑاجبکہ جنریٹر کرائے پر لینے کے معاملہ پر 1.37ملین روپے کی مالی بے ضابطگی سامنے آئی، تنخواہیں بھی خلاف قواعد دی گئیں ،آڈیٹرجنرل کی رپورٹ میں مزید کئی مالی بے ضابطگیوں کی نشان دہی کی گئی ہے ۔ذرائع کے مطابق کمیٹی (ٹو) ان آڈٹ پیروں پر محکمہ کا جواب حاصل کریگی اور اس جواب کی روشنی میں کوئی ہدایت دیگی ۔