اسلام آباد،کراچی(خبرنگار خصوصی،آن لائن) وزارت پارلیمانی امور،اقلیتی امور اور انسانی حقوق کے آرا کی روشنی میں جبری مذہب کی تبدیلی سے اقلیتوں کے تحفظ کیلئے پارلیمانی کمیٹی نے زبردستی مذہب کی تبدیلی کے روک تھام کا بل آئین، قانون، اسلام،موجودہ حالات کے تناظراورعوام کے وسیع ترمفاد کوملحوظ خاطررکھتے ہوئے خارج کردیا۔کمیٹی نے حکومت کوتجویز دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ قوانین کو موثر بنانے اورجبری تبدیلی مذہب کی روک تھام کیلئے انتظامی اقدامات اٹھائے ۔پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس سینیٹر لیاقت ترکئی کی زیرصدارت ہوا۔ سینیٹرز مشتاق احمد،مولوی فیض احمد نے تبدیلی مذہب کیلئے 18سال کی عمر کی حد اوربالغ افراد کے تبدیل مذہب کے مجوزہ طریقہ کارپرشدیدتحفظات کا اظہارکیا۔ ایم این اے لال چند نے تجویز دی کہ عمر سے متعلق اور دوسری متنازعہ شقوں پر بحث کی جا سکتی ہے اور ساتھ ہی یہ تجویز بھی دی کہ حکومت اپنی طرف سے اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے قانون سازی کرائے ۔لال چند کی تجویز کے ساتھ کمیٹی چیئرمین اوروزیر پارلیمانی امور نے اتفاق کیا۔علی محمد خان کی جانب سے لال چند ملہی کو بولنے سے روکنے کی کوشش پر لال چند ملہی طیش میں آگئے اور کہاآپ لوگ ہمیں تڑی لگا رہے ہیں۔رکن قومی اسمبلی جے پرکاش نے کہاہم سب کو بولنے کا موقع دیا جائے ، یہ ہمارا مسئلہ ہے ۔سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن کا اجلاس سینیٹر ہدایت اﷲ کی سربراہی میں ایوی ایشن ڈویژن میں ہوا۔سی ای او پی آئی اے نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پی آئی اے نے سافا کا آڈٹ کلیئر کیا ہے ۔سینیٹر افنان اﷲ نے کہا کہ روز ویلٹ ہوٹل ابھی تک خالی ہے ،اس حوالے سے 2018 میں چار سو ارب روپے تھے اب 5سوارب سے زیادہ ہیں۔ اس پر سیکرٹری ایوی ایشن نے کہا کہ روزویلٹ ہوٹل کا معاملہ عدالت میں ہے ، اس کو ان کیمرہ کرلیں، شیری رحمن نے کہا کہ وجہ کیا ہے کوئی ایشوز ہیں تو بتائیں، یہ کوئی نیشنل سکیورٹی کا ایشو نہیں۔سینٹ قائمہ کمیٹی ریلوے کا اجلاس سٹی سٹیشن میں چیئرمین سینیٹر محمد قاسم کی زیر صدارت ہوا۔اجلاس سے قبل قائمہ کمیٹی نے کراچی سرکلر ریلوے روٹ کا دورہ کیا اور اورنگی سے سٹی سٹیشن تک بذریعہ کے سی آر ٹرین سفر کیا۔