پی ٹی آئی حکومت اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی(پی اے سی) کا چیئرمین بنانے پر تیار ہو گئی ہے، تا ہم وہ نواز دور کے آڈٹ پیراز کے دوران اجلاس کی صدارت نہیں کریں گے اور ان کی جگہ سب کنونیئر صدارت کرے گا جو تحریک انصاف کا سینئر رکن ہو گا۔ حکومت نے اپوزیشن کے مطالبے اور ضد کو پورا کر کے پارلیمانی جمہوریت کے لیے اچھی روایت قائم اور خوش آئند فیصلہ کیا ہے۔ اس سے پارلیمانی امور کو آگے بڑھانے اور ایوان زیریں کی دوسری قائمہ کمیٹیوں کے قیام کی راہ بھی ہموار ہو گی۔ بہر حال یہ سب کچھ اپنی جگہ، لیکن ’’ایک دھیلے کی کرپشن بھی نہ کرنے کے دعویدار‘‘ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کو اب ادراک کرنا ہو گا کہ یہ صوبائی اسمبلی نہیں، قومی فورم ہے یہاں انہیں اہلیت و قابلیت کے ساتھ ساتھ اپنی غیر جانبداری، ایمانداری، دیانتداری بھی ثابت کرنا ہو گی کہ وہ اپنے دعوے میں کتنے سچے ہیں۔ ان کے سامنے بڑے بھائی نواز شریف کے دور کی مالی بے ضابطگیاں بھی آنی ہیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ بطور چیئرمین وہ ان کا کیسے جائزہ لیتے ہیں اور کیا احکامات جاری کرتے ہیں۔ حکومت کے لیے ضروری ہو گا کہ وہ اپوزیشن کے لیے اپنی مفاہمتی پالیسی پر کاربند رہے،اپوزیشن کو کسی اعتراض کا موقع نہ دے، نئے چیئرمین پی اے سی کو کسی بھی مداخلت کے بغیر کام کرنے دیا جائے تا کہ جمہوری و پارلیمانی عمل آگے بڑھتا رہے اور قومی اسمبلی کے فورم کے ذریعے ملک سے کرپشن کے عفریت کا خاتمہ کرنے میں مدد مل سکے۔