ملک میں پانی کا سنگین بحران ہے اور صوبوں کو 25سے 30فیصد تک پانی کی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ،جہاں ایک طرف عوام کے لئے ضروری ہے کہ وہ پانی احتیاط سے استعمال کریں، وہاں حکومت کا بھی فرض ہے کہ مستقبل میں پانی کے کسی بھی بحران سے بچنے کے لئے نئے ڈیموں خصوصاً کالا باغ ڈیم بنانے پر توجہ دے اور اس پر اتفاق رائے کے لئے پھر سے تمام صوبوں سے مشاورت کی جائے‘ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ پنجاب اور سندھ کو پانی کے 18فیصد شارٹ فال کا سامنا ہے او گلیشئرز پر درجہ حرارت کم ہونے کے باعث مزید سنگین صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ اس میں شبہ نہیں کہ موجودہ حکومت نئے ڈیم بنانے کے حوالے سے پرعزم ہے اور وزیر اعظم نے بھی 2028ء تک پاکستان میں مہمند اور بھاشا ڈیم سمیت دس ڈیم بنانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ ان کا یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ ملک میں ڈیم تو پچاس سال پہلے ہی بن جانے چاہیئں تھے۔ اس وقت ملک میں تربیلا اور منگلا ڈیم جیسے کئی ڈیموں کی ضرورت ہے ۔ کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا معاملہ کئی بار اٹھا ،لیکن پھر شور غوغے کی نذر ہو گیا ۔ ضرورت اس ا مر کی ہے کہ بھاشا ڈیم اورمہمند ڈیم پر کام کی رفتار کو تیز کیا جائے اور کالا باغ ڈیم کی تعمیر پر تمام صوبوں کا اتفاق رائے کیا جائے تاکہ ہم پانی کی دستیابی کے حوالے سے اپنے مستقبل کو محفوظ بنا سکیں۔