سپریم کورٹ کے جسٹس مسٹر جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے زیر زمین پانی کے استعمال کی قیمت کے تعین اور وصولی کے بارے میں قانون سازی کے لیے حکومت کو آخری مہلت دیتے ہوئے جمعہ کے روز تک وفاق اور چاروں صوبائی حکومتوں کو مجوزہ قوانین کے مسودے جمع کرانے کی ہدایت کر دی ہے۔ اس میں کیا شبہ ہے کہ پانی کرہ ارض پر قدرت کی عظیم ترین نعمت ہے اور ہر ذی روح کی حیات کی بنیاد ہے۔ قدرت کی اس عظیم نعمت کا آج جس بیدردی سے استعمال اور ضیاع ہو رہا ہے وہ نوع انسانی کے لیے لمحۂ فکریہ بن چکا ہے، ماہرین ارضیات کا کہنا ہے کہ مستقبل کی جنگیں پانی کے حصول پر لڑی جائیں گی، بھارت میں تو دو روز پیشتر متعدد ریاستوں میں پانی کے حصول کے لیے ہونے والی لڑائیوں میں ایک درجن سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں یہاں تک کہ پانی حاصل کرنے کے لیے بندروں کے گروہوں میں بھی تصادم ہو رہے ہیں جن میں درجنوں بندر ہلاک ہو چکے ہیں۔ عدالت عظمیٰ کا یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ بیرونی ممالک میں بھی کرکٹ ٹیم کے کپتان کو پانی سے گاڑی دھونے پر بھی جرمانے ہوتے ہیں اور یہاں کوئی پوچھنے والا ہی نہیں ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مرکز اور صوبوں کی حکومتیں عدالت عظمیٰ کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے پانی کے حوالے سے قانون سازی مکمل کریں اور ملک بھر میں اس کا سختی سے اطلاق کرائیں تا کہ پانی کے غیر قانونی، بلا جواز اور غلط استعمال کو روک کر بہتر طریقے سے مستقبل کی منصوبہ بندی کی جا سکے۔