کراچی،سکھر(سٹاف رپورٹر،بیورو رپورٹ) سندھ حکومت نے پنجاب کودھمکی دی ہے کہ اگراس نے سندھ کے حصے کا پانی چوری کرنے کا سلسلہ بند نہ کیا تو سندھ حکومت آبادگاروں کے ساتھ مل کربلاول بھٹوکی قیادت میں سندھ پنجاب سرحد پر دھرنا دے کراسے بند کردے گی اور پنجاب اور وفاق کے اس عمل کے خلاف سندھ اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں قرار داد بھی لائے گی ان خیالات کا اظہار سکھر بیراج کے دورے کے بعد سندھ کے وزیر آبپاشی سہیل انور سیال اور وزیر اطلاعات سید ناصر حسین شاہ نے مشترکہ پریس کا نفرنس کرتے ہوئے کہاکہ پنجاب چشمہ لنک کینال اور ٹی پی لنک کینال کھول کر سندھ کے حصے کا پانی چوری کررہاہے اور اس نے ان دونوں کینالز پر پانچ پانچ میگاواٹ کے بجلی بنانے کے منصوبے بھی شروع کررکھے ہیں جس کی وجہ سے سندھ کو اس کے حصے کا ہانی نہیں مل رہا ہے اس وقت سندھ میں مجموعی طور پر پچاس فیصد پانی کی قلت ہے سکھر بیراج پر اس وقت 20 فیصد اور کوٹری بیراج پر 44 فیصد پانی کی کمی ہے جس کی وجہ سے کوٹری بیراج سے آگے کے علاقوں خصوصا حیدرآباد اور کراچی میں لوگ پینے کے پانی کو ترس رہے ہیں سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے اس مسئلے کو مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں بھی اٹھا یاہے لیکن نااہل حکومت اس کا نوٹس تک نہیں لے رہی ہے وزراء کا کہنا تھا کہ ہم نہیں چاہتے کہ کسی کی حق تلفی ہواور اس پانی کی بحرانی صورتحال میں بھی ہم۔بلوچستان کو گڈو بیراج سے اس کے حصے کا پانی دے رہے ہیں اور ہم۔چاہتے ہیں کہ سندھ کا پانی بھی چوری نہ ہو ۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطین اور کشمیر کے مسئلے پر پیپلزپارٹی کا موقف واضح رہاہے مگر آج تو ہم سندھ کے پانی کا ماتم کررہے ہیں وزراء نے ایم کیو ایم ،اور جی ڈی اے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کے وہ اتحادی جو کراچی کے دعوے دار بنتے ہیں کراچی کیلئے پانی کے اس مسئلے پر خاموش ہیں ۔علاوہ ازیں قومی اسمبلی کے سینئر ممبر اور قومی اسمبلی کی واٹرریسورسزکمیٹی کے چیئرمین نواب یوسف تالپور نے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی ( ارسا) کے چیئرمین کو دوبارہ خط لکھا ہے کہ سندھ کا جو پانی چوری کر کے پنجاب کو دیا گیاہے وہ واپس کیا جائے ۔اس حوالے سے پہلا خط انہوں نے 5 مئی کو لکھا تھا اور اب 15 مئی کو دوسرا خط لکھا ہے ۔