پانی کی اِس سے زیاد ہ اہمیت کیا بیا ن ہوسکتی ہے کہ آدم کی تخلیق ہی گیلی مٹی سے ہوئی ہے۔حضرت نو ح سے پہلے والے لوگوں کو پانی سے ہی تباہ کیا گیااو ربعد نوع انسا نی بھی آج تک پانی کے باعث ہی قائم ہے۔ دوزخ کی سب سے بڑی نشانی یہ ہے کہ وہاں پانی نہیںہوگا۔ جہاں پانی نہیںہوگا ۔ جنت کی نشانی یہ بتائی گئی ہے کہ اُس کے باغات کے نیچے بھی پانی کی نہریں بہہ رہی ہونگی ۔ تاریخ انسانی شا ہد ہے کہ آدمی نے اپنی بدترین دشمنیاں مخالفوں پر پانی بند کرکے ہی نبھائی ہیں ۔کہتے ہیں کہ آئندہ جنگیں بھی پانی پر لڑی جائیں گی۔ بھارت نے پاکستان کے خلاف پانی کی جنگ کئی د ہائیوں سے چھیڑ رکھی ہے اور سندھ طاس کے معاہدے کی کھلی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے پاکستان کے پانیوں پر بند باندھ رہاہے وہ جو کہتے ہیں کہ جیسا کروگے ویسا بھروگے کے مصداق اب چین کی طرف سے پانی پر بند باندھنے کے معاملے میں بھارت کو وہی خطرہ لاحق ہے جسے وہ پاکستان کے خلاف بین الاقوامی اصولوں کی دھجیاں اڑاتے ہوئے مسلسل پروان چڑھارہاہے۔ 1995میں جب سنگاپور میںمیر ی تعیناتی ہوئی تو اُس زمانے میں سنگاپور کی حکومت اس کارنامے کی مکمل تشہیر کررہی تھی کہ سنگاپور میں ’’نلکے کا پانی پینے کا پانی ‘‘ بھی ہے مجھے اس وقت اس بات پر بڑی حیرت ہوتی تھی کہ جس ترقی کا ڈھنڈورا سنگاپور گذشتہ صدی کی نوئے کی دیہائی میںپیٹ رہاہے ترقی کی وہ منز ل تو پاکستانیوں کو پچاس اور ساٹھ کی دیہائیوں میںبھی حاصل تھی۔ اُس وقت پاکستان کے گلی محلوں میںبھی سرکاری نلکوںکا پانی ہر لحاظ سے پینے کے قابل پانی ہوتاتھا ۔چونکہ صدیوں سے مسلمانوں کو عروج سے زوال کی طرف گامزن رہنے کی لت پڑچکی ہے نلکوں کے پانی میں سیوریج کا پانی ملا کر اس لئے آلودہ کردیاگیاہے کہ صاف پانی کی غیرملکی کمپنیوں کو پاکستان میںلوٹ مار کی کھلی اجازت مل سکے۔ مجھے اپنے بچپن کی یہ بات اچھی طرح یاد ہے کہ کراچی کے کیماڑی میںشیدی بچے ہم وطن سیاحوں کے دوّنی اور چونی کے سکے پانی میںپھینکنے پر وہ چھلانگ لگاکر ڈوبتے ہوئے سکوں کو پانی سے لے آتے تھے جو اِن کا انعام ٹھہرایا جاتاتھا ۔ کیوں ؟ اس لئے کہ پانی اِس قدر صاف اور شفاف ہوتاتھا کہ اُوپر سے ڈوبتا ہوا سکہ نظر آتاتھا۔ اب کیماڑی کا وہ مقام ایک گٹر بن چکا ہے۔ اسلام سے پہلے عرب عقائد اور رسوم وروایات کے حوالے سے انتہائی جاہل اور پست تھے ۔ وہی عرب اسلام کے بعد عالم فاضل اور اعلیٰ ترین اخلاق وعادات کے باعث دنیا بھر میں معزز ترین بن گئے۔ توبہ کی کنجی مسلمان کو اِسی لئے عطا کی گئی ہے تاکہ وہ جب چاہے شرمندہ ہوسکتاہے ۔ شرمندگی اور شرمساری آدمی کو اس طرح بد ل دیتی ہے کہ وہ پرانے سے نیابن جاتا ہے ایسا نیا کہ اُسے پہلے سے جاننے والے دیکھ کر دنگ رہ جاتے ہیں۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم بھی بدل سکتے ہیں ہماری برائیاں بھی اچھائیوں میںبدل سکتی ہیں ایسا نہیں ہے کہ ہمارے ہاں اچھائیوں کا فقدان ہے ہماری شان تو یہ ہے کہ ہمارے برے لوگ بھی اچھائیاں پھیلانے کے ماہر ہیں اگر صرف بات تک محدود رہیں اور بات کرنے والے سے صرف نظر کرنا شروع کردیں تو محض آوازوں کی بنیاد پر ہم بڑی آسانی کے ساتھ اس نیتجے پر پہنچ سکتے ہیں کہ پاکستان میںصرف اچھائیاں ہی اچھائیاں ہیں برائیاں ہے ہی نہیں ۔ کیوں؟ اسلئے کہ ہمارے ہاں کا بدمعاش بھی بظاہر سارے کام شرافت سے کرتاہے ہمارا سرکاری افسر اسلئے مطمئن رہتاہے کہ وہ صحیح کو صحیح کہنے کے پیسے لیتا ہے غلط کو صحیح کہنے کے نہیں کیونکہ وہ رشوت ہوتی ہے جن لوگوں نے اپنی ایمانداری اور دیانت کا سکہ ّ منواچھوڑا ہے لوگ اُن پر اندھا اعتماد کرتے ہیں۔ ایدھی ٹرسٹ او ر اُس جیسے خیراتی اداروں کو لوگ کڑوروں روپے بغیر رسید کے دے آتے ہیں کیونکہ انھیں یقین ہوتاہے کہ اُن کا پیسہ کسی فرد واحد اور اُس کے خاندان پر نہیں بلکہ ضرورتمندوں پرہی لگے گا۔جس طرح برائی بولتی ہے اسی طرح اچھائی بھی بولتی ہے اس لئے میںاپنے قارئین کو ایک ایسی اخباری خبر بتانا چاہتا ہوں جو اچھائی کی طرف بڑھتے ہوئے قدموں کی نشاندھی کرتی ہے۔خبر کے مطابق مورخہ 14جنوری کو امریکہ اور پاکستان میںباقاعدہ رجسٹرڈ ایک ٹرسٹ چلڈرن آف ایڈم نے اسلام آباد کے سیکٹر آئی ٹین ٹو کے مکینوں کیلئے ’’سیف واٹر فلٹر یشن پلانٹ ‘‘ کا افتتاح کیا یہ پلانٹ ابتد اء میںسی ڈی اے نے تعمیر کیا تھا اس پلانٹ کی ذمہ داری گذشتہ ماہ سے اس ٹرسٹ کے ایک کرتا دھرتا نے لے لی اور اس کے بعد اسکی وسیع پیمانے پر تزئین وآرائش اور تجدید نو کی گئی نہ صرف پلانٹ کو فعال بنایا گیا بلکہ اعلیٰ درجے کے صاف ترین پینے کے پانی کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا گیاہے ٹرسٹ نے سی ڈی اے کی منظوری اور تعاون سے اِس فلٹر یشن پلانٹ پر لاکھوں روپے خرچ کرکے علاقے کے مکینوں کے لئے جو خدمت انجام دی ہے وہ قابل ستائش ہے پلانٹ کا پانی پی کر مجھے سنگاپور کا دعویٰ یاد آگیا میں سوچنے لگا کہ اگر نیت ہوتو کیا نہیں ہوسکتا ؟ امریکہ میںمقیم پاکستانیوں کو اس ملک کی کتنی فکر ہے اس بات کا اندازہ اس وقت ہواجب پتہ چلا کہ اس ٹرسٹ نے سی ڈی اے سے تین اور ایسے پلانٹوں کی منظوری لے رکھی ہے تاکہ کچھ اور علاقوں کے مکینوں کو بھی صاف شفاف پانی بلامعاوضہ فراہم کیا جاسکے وہ پانی جو ہرقسم کی آلودگی اور آلائشوں سے پاک ہو اگر ہمیں صاف ستھرا پانی ہی ملنا شروع ہوجائے تو بہت ساری بیماریوں کا خاتمہ ہوجائے گا ہمیں تو مہنگے ترین داموں کا غیرملکی کمپنیوںکا فراہم کردہ پانی بھی خالص نہیں ملتا اس موقعے پر جناب شہزاد سڈن نے بتایا کہ اس نوعیت کا تعاون اور شراکت داری اُن کا ٹرسٹ اسلام آباد کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ایجوکیشن کے ساتھ بھی کرنے کے لئے کوشاں ہے تاکہ کم آمدنی والے طبقے کے سرکاری اسکولوں کے بچوں کو اُن کے اسکولوں کے اندر حفظان صحت کے تقاضوں کو پورا کرنے والے باتھ رومز تعمیر کرکے دئیے جائیں تاکہ بچے اور بچیاںمحض گندگی کے باعث طرح طرح کی بیماریاں لگنے سے بچ جائیں پلانٹ کا افتتاح خیروبرکت کے لئے فیصل مسجد کے امام قاری محمد اخلاق سے کرایا گیا ۔جہاں ہم دن رات بروںکوبرا کہتے نہیںتھکتے وہاں اچھوں کا اچھا کہنا بھی انتہائی ضروری ہے تاکہ امید کی کرنیں بھی پھیلتی رہیں۔ ٭٭٭٭