پاکستان اور ایران نے امریکی پابندیوں کے باوجود ایک بار پھر آئی پی گیس پائپ لائن منصوبے کو 2024 ء تک مکمل کرنے کے لئے تیسرا معاہدہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 11 مارچ 2013ء کو پاکستان اور ایران کے صدور نے پاکستانی علاقے میں پاک ایران گیس پائپ لائن بچھانے کا افتتاح کیا تھا۔ ایران اپنے علاقے میں پہلے ہی لائن بچھانے کا کام مکمل کر چکا ہے بلکہ پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر قرض کی حامی بھی بھری تھی۔ 22 ماہ میں منصوبے کی تکمیل کے بعد پاکستان میں توانائی کا بحران ختم ہونے کی امید تھی مگر بدقسمتی سے مسلم لیگ ن کی حکومت نے ایران امریکہ کشیدگی کو جواز بنا کر نہ صرف ایران گیس منصوبے کو پس پشت ڈال دیا بلکہ قطر سے مہنگی ایل این جی خریدنے کا معاہدہ کیا جو معاملہ زیرتفتیش ہے اور اس وقت کے وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نیب کی حراست میں ہیں۔ سابقہ حکومت کی عدم دلچسپی اور امریکی دبائو کے باعث یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا تو ایران نے معاہدے کی خلاف ورزی پر عالمی عدالت انصاف میں جانے کا اعلان کیا تھا۔ یہ برادر اسلامی ملک کا پاکستان سے اخلاص ہی ہے کہ ایرانی قیادت نے معاہدے کی تیسری بارتوسیع پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ بہتر ہو گا حکومت اس بار نہ صرف پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی بروقت تکمیل کو یقینی بنائے بلکہ ایران سے مقامی کرنسی میں تجارت کا معاہدہ بھی کرے تاکہ گیس کی قیمت کی ادائیگی میں امریکی پابندیاں آڑے نہ آ سکیں۔