نیو یارک( نیوزایجنسیاں)جنوبی ایشیا کیلئے امریکی معاون نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز نے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تنائو میں کمی چاہتا ہے ۔ سرحد پار دہشتگردی کے خاتمہ سے متعلق وزیراعظم عمران خان کے عزم پر اگر عملدرآمد کیا گیا تو یہ پاک بھارت مذاکرات کیلئے ٹھوس بنیاد فراہم کرسکتا ہے ،یہ بات اہم ہے کہ تعمیری بات چیت کیلئے ماحول سازگار ہو۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اپنے ایک بیان اورنیویارک میں پاکستانی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ا نہوں نے مزید کہاکہ امریکہ کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش ہے ۔ امریکہ مقبوضہ کشمیر میں حالات کو نارمل دیکھنا چاہتا ہے جس کیلئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مصالحت کی پیشکش بھی کی ہے ،یہ پیشکش جنوبی ایشیا کے 2 جوہری پڑوسی ممالک کے درمیان کشیدگی میں کمی کی خواہش کے تحت کی گئی۔امریکی صدر کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی میڈیا بریفنگز کے دوران بھی یہ پیشکش کی گئی تاہم بھارت ان پیشکشوں کو مسترد کرتا رہا ۔پاکستان اور بھارت دونوں ملکوں کی لمبی تاریخ اور بیانیہ حالات کو معمول پرلانے کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ ہمیں مقبوضہ کشمیر میں ہونیوالی گرفتاریوں ، انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس کی بندش پر بھی تشویش ہے ،ہم چاہتے ہیں کہ حالات جلد از جلد معمول پر آئیں۔ہم تمام فریقین سے لائن آف کنٹرول پر امن اور استحکام برقرار رکھنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے سرحد پار دہشتگردی اور دہشتگرد تنظیموں کی پناہ گاہوں کو روکنے کی ضرورت سے متعلق اہم عوامی وعدے کئے ہیں۔ پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس( ایف اے ٹی ایف) کے ایکشن پلان پر عملدرآمد کے عملی اقدامات کر رہا ہے اور یہ عمل پاکستان کی نیت کے بارے میں اعتماد پیداکرسکتا ہے ۔ امریکہ ایف اے ٹی ایف کی شرائط پوری کرنے میں پاکستان کی مدد کرنا چاہتا تاکہ اسے بلیک لسٹ ہونے سے روکا جاسکے ، ورنہ بلیک لسٹ ہونے سے ملک کی معیشت غیر مستحکم ہوسکتی ہے ۔ ہم اکتوبر میں ایف اے ٹی ایف اجلاس میں امید رکھتے ہیں کہ پاکستان انسداد منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی امداد کا مقابلہ کرنے سے متعلق پالیسی اہداف کے حصول کیلئے مستقل اور ناقابل واپس اقدامات کرے تاکہ اپنے بین الاقوامی وعدوں کو مکمل طور پر پورا کرسکے ۔ ہم بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے مقامی رہنمائوں کیساتھ سیاسی روابط کی بحالی اور جلد از جلد انتخابات کا وعدہ پورا کرنے کی امید رکھتے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں جولائی میں وائٹ ہائوس میں شروع کی گئی بات چیت کو آگے بڑھایا جس میں تجارت کو توسیع دینا بھی شامل تھا۔ توانائی، صحت، زراعت اور فرنچائزنگ کے شعبوں میں تجارت اور سرمایہ کاروں میں تعاون کیلئے ہم اگلے سال 15 پاکستانی تجارتی وفود کی میزبانی کرینگے ۔ صدر ٹرمپ نے افغانستان میں قیام امن سے متعلق پاکستان کی کوششوں کو بھی سراہا۔