واشنگٹن(نیٹ نیوز،این این آئی)وائٹ ہاؤس نے کہا ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پیر سے شروع ہونے والے دورہ بھارت کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی پرپاکستان سے کشیدگی کم کرنے ، کنٹرول لائن پر استحکام کی فضا پیدا کرنے اور مسائل بات چیت سے حل کرنے پر زور دیں گے ، ٹرمپ انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں کے مطابق امریکی صدر دورہ بھارت کے دوران مسئلہ کشمیر پر بھی بات کر سکتے ہیں،وہ نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان کشیدگی میں کمی اور دوبارہ مذاکرات شروع کرنے کی حوصلہ افزائی اور وزیراعظم مودی کو شہریت کے نئے متنازع قانون اور شہریوں کی قومی رجسٹریشن کے معاملے پر امریکی تشویش سے بھی آگاہ کریں گے ۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر ٹرمپ پاکستان اور بھارت پر زور دیں گے کہ وہ کنٹرول لائن پر امن اور استحکام کے لیے کام کریں، ایسے اقدامات اور بیانات سے گریز کریں جن سے کشیدگی بڑھے ۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق وائٹ ہاؤس انتظامیہ کی جانب سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ امریکی صدر دورہ بھارت کے دوران نہ صرف اقتصادی اور فوجی صلاحیت بڑھانے پر بات کریں گے بلکہ وہ مودی سرکار پر زور دیں گے کہ قانون کی بالادستی یقینی بنائی جائے اور تمام مذاہب کے افراد کے ساتھ برابری کا سلوک روا رکھا جائے ۔وائٹ ہاؤس انتظامیہ کے مطابق امریکہ کی توجہ افغانستان میں امن عمل پر مرکوز ہے اور اس کی خواہش ہے کہ علاقائی طاقتیں اس عمل میں امریکا کی مدد کریں۔ادھرٹرمپ انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے کہامیرے خیال سے امریکی صدر جمہوریت اور مذہبی آزادی کے بارے میں ہماری مشترکہ روایت کے بارے میں نجی گفتگو اور عوامی طور پر بھی یقیناً بات کریں گے ، وہ بطور خاص مذہبی آزادی جیسے امور کو اٹھائیں گے کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ کیلئے یہ ایک اہم مسئلہ ہے ۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات میں صدر ٹرمپ اس حقیقت کی طرف توجہ مبذول کرائیں گے کہ دنیا جمہوری روایات کو برقرار رکھنے اور مذہبی اقلیتوں کے احترام کے لیے بھارت کی طرف دیکھ رہی ہے اوربھارتی آئین میں بھی مذہبی آزادی، اقلیتوں کے احترام اور تمام مذاہب کو مساوی حیثیت حاصل ہے ۔واضح رہے گذشتہ ایک ماہ سے دونوں ممالک کے عہدیدار ورکنگ معاہدہ طے پانے پر بات چیت کررہے ہیں لیکن اس پر ابھی تک کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی۔امریکہ،بھارت کی بڑی پولٹری اور ڈیری منڈی میں داخلے کی اجازت چاہتا ہے جبکہ وزیراعظم مودی بھارت کو دی جانے والی کاروباری چھوٹ دوبارہ بحال کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں جسے ٹرمپ انتظامیہ نے 2019 میں بند کر دیا تھا،اس کے ساتھ بھارت اپنی ادویات اور زرعی مصنوعات امریکی منڈیوں میں بنا روک ٹوک فروخت کرنا چاہتا ہے ۔