اسلام آباد سے روزنامہ 92 نیوز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور ترکی دفاع، تجارت اور سرمایہ کاری سمیت باہمی تعلقات کو فروغ دینے کے لئے18 سیکٹرز میں تعاون پر رضامند ہو گئے جس کے تحت آئندہ 5 برس میںان شعبوں میں 5 سو فیصد اضافے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔ خطے کے سیاسی منظر نامے پر نظر ڈالی جائے تو طیب اردوان کی قیادت میں آج کا ترکی اپنی مضبوط معیشت کے ساتھ سب سے نمایاں دکھائی دیتا ہے۔ نئی ترک قیادت نے ملکی معیشت کی بنیاد وسیع کرنے کا جو خواب دیکھا تھا وہ آج شرمندہ تعبیر ہو رہا ہے۔ ترکی کے ساتھ پاکستان کے تعلقات برسوں پر محیط ہیں اور کئی شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے کئی معاہدے موجود ہیں۔ ترکی نے اپنی معیشت کو سنبھالا دینے کیلئے جو نظام وضع کیا ہے پاکستان اس سے بھرپور استفادہ کر سکتا ہے۔ گزشتہ مہینوں میں وزیراعظم کے بیرونی دوروں کے دوران بھی جناب اردوان کے ساتھ ان کی مفید ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ پاکستان کی شروع سے یہ خواہش رہی ہے کہ ترکی پاکستان میں سرمایہ کاری کرے جس کے موجودہ دور میں وسیع امکانات موجود ہیں۔ تجارت، فوجی تربیت اور فوجی معاہدوں تک دونوں ممالک ایک دوسرے پر انحصار کرتے رہے ہیں۔ گزشتہ سال دونوں ملکوں میں قریباً ڈیڑھ ارب ڈالر مالیت کا فوجی معاہدہ ہو ا تھا۔ خطے کی موجودہ صورتحال اس امر کی متقاضی ہے کہ علاقے کے تجارتی و دفاعی استحکام کے لئے دوطرفہ وسیع تر باہمی تعاون کو فروغ دیا جائے تاکہ دونوں ملکوں کا بیرونی تجارت اور سرمایہ کاری پر انحصار کم ہو اور دونوں علاقے کی بڑی قوت بن کر ابھریں۔