ایک طرف تو یہ امید افزا خبر ہے کہ کراچی تا قصورگیس پائپ لائن بچھانے کے لئے پاکستان اور روس کے درمیان ’’پاکستان سٹریم گیس پائپ لائن پراجیکٹ‘‘ کے دستاویزی معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں تو دوسری جانب سوئی ناردرن گیس اور سوئی سدرن گیس کمپنیوں کو گیس کی چوری اور لیکیج کی وجہ سے سالانہ 50ارب روپے تک کے نقصان کا سامنا ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ گیس کمپنیوں خسارے کے ساتھ ساتھ عوامی سطح پر بھی موسم سرما کے آتے ہی گیس کی طلب و رسد میں بے شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ گیس چوری اور لیکیج ہے جس کا خمیازہ ملک کے کئی علاقوں میں صنعتی اور گھریلو سطح پر بھگتنا پڑتا ہے۔ ابھی موسم سرما اپنی پوری آب و تاب سے شروع بھی نہیں ہوا کہ گھریلو سطح پر گیس کی فراہمی متاثر ہونا شروع ہوگئی ہے۔ ضروری امر یہ ہے کہ گیس چوروں کے خلاف بجلی چوری کی طرز کا بڑا کریک ڈائون شروع کیا جائے اور گیس لیکیج کی روک تھام کے لئے گیس کمپنیاں ملک بھر میں مختلف علاقوں میں خصوصی سریع الحرکت ٹاسک فورس قائم کریں جو گیس لیکیج کے فوری تدارک کے لئے ہمہ وقت مستعد رہیں تاکہ سالانہ نصف کھرب روپے کے نقصانات کو روکا جا سکے‘ علاوہ ازیں موسم سرما میںگیس کی عدم فراہمی کی طرف بھی توجہ دی جائے تاکہ صنعتی و گھریلو سطح پر گیس کی طلب ورسد متاثر نہ ہو۔