اسلام آباد(ذیشان جاوید) پاکستان اور سعودی عرب کے مابین مسئلہ کشمیر پر او آئی سی کا اجلاس طلب نہ کئے جانے کے معاملے پر آنیوالی سرد مہری کو توڑنے کیلئے بیک چینل سفارتی سرگرمیاں اور دونوں ممالک کے مابین پیغامات کا تبادلہ ہوا ہے ۔ سفارتی ذرائع کے مطابق پاک سعودی عرب دیرینہ تعلقات میں آئے تعطل کو دور کرنے کیلئے بیک چینل سفارتکاری کی کامیابی کی توقع کی جارہی ہے ،دونوں ممالک کئی دہائیوں سے قریبی دوست اور مختلف شعبوں میں مثالی تعاون کرتے آئے ہیں اور دونوں طرف باہمی تعلقات میں بہتری کی خواہش موجود ہے ۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کشمیر کے معاملے پر سعودی عرب کے تعاون کا خواہش مند تھا،اس حوالے سے سعودی حکومت کو باقاعدہ طور پر یہ درخواست کی گئی کہ یوم استحصال کے موقع پر سعودی عرب او آئی سی اجلاس بلا ئے تاہم ذرائع نے بتایا کہ سعودی عرب نے اجلاس بلانے میں جو ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا، اس سے پاکستان کی ناراضگی سامنے آئی ۔ساتھ ہی سعودی عرب نے پاکستان کو قرض کی شکل میں دیئے ساڑھے تین ارب ڈالر زمیں سے ایک ارب ڈالر فوری طور پرواپس کرنے کا مطالبہ کیا ۔پاکستان نے ایک ارب ڈالر کی رقم سعودی حکومت کو واپس کردی تاہم وزیر خارجہ کی جانب سے او آئی سی کا اجلاس نہ بلائے جانے کے معاملے پرشکوے کا اظہار کیاگیا جس سے سفارتی حلقوں میں تشویش پھیلی،اسکے ساتھ ہی پاکستان کے بعض دیگر اسلامی ممالک کے ساتھ ملکر نئے بلاک کی باز گشت بھی سنائی دینی لگی ۔ذرائع نے بتایا کہ سہولت کی بحالی کیلئے کوششیں جاری ہیں تاہم ابھی سعودی عرب کی جانب سے ان کوششوں کا کوئی جواب نہیں ملا۔ دریں اثناء ترجمان وزارت خزانہ نے سعودی عرب سے تیل ادھار لینے کی سہولت سے متعلق وضاحتی بیان جاری کردیا۔ وزارت خزانہ کی جانب سے کہا گیا کہ سعودی عرب سے 3 ارب 20کروڑ ڈالر کا تیل ادھار ملنے کی سہولت ایک سال کیلئے تھی جسکی تجدید ہوسکتی تھی۔ ترجمان کا کہناتھاکہ سعودی عرب سے ادھار تیل کی سہولت 9 جولائی کو ختم ہوئی اور معاہدے میں توسیع کی درخواست سعودی عرب کے ساتھ زیر غور ہے ۔