اسلام آباد(خبر نگار،مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ نے امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کی جانب سے امریکی ایڈمرل مائیک مولن کو لکھے گئے میمو سے متعلق کیس نمٹاتے ہوئے ابزرویشن دی ہے پاکستان اتنا کمزور ملک نہیں کہ ایک میمو سے لڑ کھڑا جائے ۔چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے میمو گیٹ سکینڈل کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اس مقدمے کے حقائق دیکھ کر کافی حیرت ہوئی، اﷲ کا بڑا کرم ہے پاکستان مضبوط ملک ہے ،اگرکوئی ملک واپس نہیں آتا تو وہ الگ معاملہ ہے ، گرفتاری اور ٹرائل کرنا ریاست کا کام ہے ، حسین حقانی کی گرفتاری ریاست کا کام ہے اور اب سپریم کورٹ کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں،ریاست چاہے تو گرفتاری اور ٹرائل کے لیے کارروائی کر سکتی ہے ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا مقدمے میں کچھ حساس نوعیت کی معلومات ہیں ، چیف جسٹس نے کہا کیا ریاست پاکستان، مسلح افواج اور ہمارا آئین اتنے کمزور ہیں کہ ایک میمو سے ڈر جائیں ، 8 سال سے یہ کیس التوا کا شکار ہے ،درخواست گزار کہاں ہیں؟ ،وطن پارٹی کہاں ہے ؟، اگر درخواست گزار نہیں آیا تو ہم یہاں کیوں بیٹھے ہیں،ہم کیوں اپنا وقت ضائع کریں۔ حسین حقانی پر کچھ الزامات ہیں اور ان کی واپسی ضمنی معاملہ ہے ،میمو کمیشن نے معاملے پر اپنی رپورٹ بھی دے دی تھی اور اس کی روشنی میں ایف آئی آر بھی درج ہے لہذا اب ایف آئی آر پر عمل کرنا ریاست کا کام ہے ، اصل معاملہ میمو کا ہے جو امریکی حکومت کو لکھا گیا، اب نہ وہ حکومت ہے نہ حسین حقانی سفیر رہے ۔ عدالت عظمٰی نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے معذور افراد کے بارے قانون پر عملدرآمد سے متعلق رپورٹ اور معذور افراد کے حوالے سے اب تک اندراج ہونے والی شکایات کی تفصیلات طلب کرلیں۔جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے معذور افراد کے حقوق سے متعلق مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے وفاق اور صوبائی حکومتوں کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اورکہا بتایا جائے اب تک عدالتی احکامات پر کتنا عمل ہوا،اگرعدالتی احکامات پر عمل نہیں کرنا تو بتا دیں منافقت نہ کی جائے ۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہاوفاقی اور صوبائی حکومتوں نے معذور افراد کے لیے کچھ نہیں کیا ، 2 پیسے کا کام کرکے سو روپے کا ظاہرکیا جاتا ہے ،خدارا عدالت کو سخت اقدام کرنے پہ مجبور نہ کریں۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا اس حوالے سے قوانین اور بین الاقوامی معاہدے ہیں جن پر عمل ہونا ہے ،وفاق اور تمام صوبوں نے ضلعی سطح پر کمیٹیاں قائم کر دی ہیں۔ جسٹس عظمت سعید نے خبردار کیا حکومتیں بیان حلفی کے بعد عدالتی احکامات پر عمل کریں ورنہ توہین عدالت کی کارروائی کریں گے ۔ کمیٹیاں اگر فعال ہیں تو کتنی شکایات موصول ہوئیں ،کیا ازالہ ہوا، اس حوالے سے آپکو یاد نہیں ہوگا کیونکہ یہ سب کاغذی کاروائی ہے ، آپ سب ایک ہی جیسے ہیں،عملی طور پر کچھ نہیں کیا گیا۔اسلام آباد کے نمائندے نے کہا انہیں تاحال کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا یہاں دودھ کی نہریں بہہ رہی ہیں،قوانین پر عمل کریں، عدالت کو ایکشن لینے پر مجبور نہ کریں، شکایات کا اندارج نہ ہونے کامطلب ہے لوگوں کو دفاتر کا ہی پتہ نہیں،وفاقی اوربلوچستان حکومت نے ویسے ہی سوشل میڈیا کو بند کر دینا ہے ۔ معذور افراد کے حقوق کے حوالے سے وفاق اور صوبے قوانین پر عمل نہیں کر رہے ۔ کیس کی مزیدسماعت 12 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔