ملتان(سپیشل رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغان مسئلے کا حل بزور طاقت ممکن نہیں، طالبان کی سینئر قیادت سے رابطہ کر رہے ہیں، افغان وزیر خارجہ کو بھی پاکستان آنے کی دعوت دی ہے ، ہم نہیں چاہتے کہ افغانستان میں خانہ جنگی ہو اور بدامنی پھیلے ،افغان مسئلے کے حل کیلئے خطے کے دیگر ممالک سے بھی مشاورت کر رہے ہیں،دوحہ امن مذاکرات کوجاری رکھنا چاہتے ہیں۔ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمودقریشی نے کہاکہ افغان مسئلے پر امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ مفید بات چیت ہوئی ہے ،امریکہ کو فوجی اڈے نہ دینے کے بعد پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کو قریبی ساتھی اور تعمیری حلیف سمجھتا ہے ۔امریکہ اور پاکستان دونوں ایک پیج پر ہیں۔ افغانستان میں امن کے لئے گفت و شنید پر دونوں ممالک کا اتفاق ہے ۔زلمے خلیل زاد سے عنقریب ازبکستان میں ملاقات ہوگی۔ اگر افغانستان میں حالات بگڑتے ہیں تو سپیل اوور پاکستان، چائنہ، ازبکستان ہوسکتے ہیں۔ہم 90 کی دہائی میں لوٹنا نہیں چاہتے ،خطے میں امن کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز سے بات چیت جاری ہے ۔وزیر خارجہ نے کہاکہ بلاول تنقید کریں،ووٹ مانگیں یہ آپ کا حق ہے مگربچگانہ باتیں نہ کریں،کشمیرکاسودابھلاکون کرسکتاہے ، بلاول نہ سمجھ اور غیر پختگی کا شکار ہیں۔ طوطے کی طرح رٹی رٹائی تقریر کرتے ہیں۔وقت کے ساتھ ان میں پختگی آئیگی ۔انہوں نے کہاکہ مریم نوازکی گفتگومیں گھبراہٹ ہے ، انہیں آزاد کشمیر کا الیکشن چوری ہوتے ہوئے دکھائی دے رہا حالانکہ آزاد کشمیر میں انتخابات انکی اپنی جماعت کی نگرانی میں ہو رہے ، کیا انہیں اپنی جماعت پر اعتماد نہیں؟آزاد کشمیر کے انتخابات کی کمپین میں تحریک انصاف کو بھر پور پذیرائی مل رہی ہے ۔امید ہے آئندہ آزاد کشمیر میں بھی تحریک انصاف کی حکومت ہوگی۔ مہنگائی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مہنگائی کو کنٹرول کرنا ہماری اولین ترجیح ہے ، جلد ہی مہنگائی پر کنٹرول کر لیا جائے گا۔