مکرمی !ریل گاڑی ہزاروں لاکھوں مسافروں کی آمد رفت کا ذریعہ ہے،اس میں سفر کرنے والے وہ عوام ہوتے ہیں جو متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں ایسے لوگ جو پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کا مہنگا کرایہ نہیں دے سکتے،وہ اس سے سفر کرتے ہیں ‘‘۔مسافر عیدین پر ،خوشی غمی میں اپنوں کے پاس باحفاظت پہنچ جاتے ہیں،ایسی خبروں کے بعد ہم سوچتے کہ قومی اداروں کی بقاء کے لیے کام کرنے والوں کا نام ہمیشہ روشن رہتا ہے اور جو قومی اداروں کی تباہی کا باعث بنتے ہیں انہیں بادلوں میں بھی چھپنے کی جگہ نہیں ملتی،قومی ادراوں کی بحالی عوام کی خوش حالی سے جڑی ہوتی ہے،ہم اپنے آپ کو اس طرح تسلی دیتے کہ دنیا ریل گاڑی میں جتنی بھی ترقی کر لے، تیز ترین اور خوبصورت ریل گاڑیاں بنا لے ،ہم ہمارے انگریز کے بنائے نظام سے خوش ہیں اور اس میں بہتری کے لیے کام کررہے ہیں،امید کرتے ہیں کہ اس میں عروج ہمارا مقدر ہوگا،پھر اس قومی ادارے کا پہیہ تبدیلی کے نام پر تبدیل کردیا گیا۔اور ریلوے حادثات معمول بن چکے ہیں سانحہ رحیم یار خان میں 74بے گناہ انسانوں کا زندہ جل جانا حکومت اور وزیر ریلوے کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے بہتر ہو گا وزیر ریلوے اپنی اخلاقی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے عوامی جذبات کا اخترام کریں ۔ جہاں تک وزارت کا تعلق ہے تو یہ آنی جانی شئے ہے توقیر اور شان قائم رہے وزرات مل ہی جایا کرتی ہے۔ ( محمد عنصر عثمانی)