مکرمی! تحریر میں دو موضوع زیر غور ہیں۔ پاکستان میں سیاست عوام کی فلاح نہیں بلکہ خودکی تخت نشینی وجاہ وجلال کیلئے کی جاتی رہی ہے اوریہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ ملک میں بے شمار سیاست دان ایسے ہیں جوتخت نشینی کے بعدسمجھتے ہیں اب وقت ہی انکے ہاتھ میں ہے ۔ پاکستان دنیا کے چند ممالک میں سے ہے جہاں منصوبہ شروع ہونے سے پہلے ہی تختی لگ جاتی ہے اورہر سیاست دان اپنے اقتدار کے آخری ماہ میں منصوبہ شروع کرنے سے ڈرتا ہے۔ کہیں آنے والے وقت میں یہاں کسی اورکے نام کی تختی نہ لگ جائے۔ بڑے منصوبے سے لے کرگلی کو پختہ کروانے تک سب جگہ تختی نظرآتی ہے منصوبے کی کارکردگی بعد میں تختی پہلے نظرآئیگی۔عالم تویہ ہے کہ تختی جس پرسیاست دان کانام گہری روشنائی سے لکھاجاتا ہے عمدہ ماربل کی بنی ہوتی ہے۔ اس قدرمضبوطی سے نصب ہوتی ہے کہ منصوبہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتا ہے مجال ہے کہ تختی کوزرہ برابر بھی نقصان ہووہ تختی اصل میں عبرت کا نشان ہوتاہے کہ عوام کے پیسے سے ہی عوام پراحسان کرو،تاکہ دوبارہ سیاستدان کو ڈاکہ مارنے کا موقع دیاجائے۔ پاکستان میں تختی کی سیاست ختم ہونی چاہیے اگرہم رول ماڈل چین کو سمجھتے ہیں تو سیاست بھی ان سے ہی سیکھی جائے ۔یورپ سے سیکھی جائے کس طرح وہ عوام اورملک سے مخلص ہیں۔ پاکستان میں تختی کاکلچر ختم ہوتا لازمی ہے ۔ (اویس نذیر‘ لاہور)