اسلام آباد،لند ن(وقائع نگار،وقائع نگار خصوصی، مانیٹرنگ ڈیسک،نیوزایجنسیاں،نیٹ نیوز) برطانیہ نے پاکستان کی سکیورٹی صورتحال بہتر ہونے کے سبب پاکستان کیلئے اپنی سفری ہدایات تبدیل کردی ہیں۔تفصیل کے مطابق برطانوی ہائی کمشنر ڈاکٹر کرسچین ٹرنر نے کہا کہ دسمبر 2019 میں پاکستان میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد سفری ہدایات کے تجزیہ کو ترجیحی بنیادوں پر رکھا۔ خوشخبری دیتا ہوں کہ پاکستان کیلئے ٹریول ایڈوائزری میں تبدیلی کردی گئی ہے ، برطانوی شہریوں کیلئے شمالی علاقوں میں سفر بذریعہ سڑک محفوظ ہے ۔ پاکستان میں سکیورٹی کی بہتری کی وجہ سے برطانوی سفری ہدایات میں ترمیم کی گئی ہے ۔ 2015 ئکے بعد ٹریول ایڈوائزری میں برطانیہ کی طرف سے پہلی اہم ترمیم ہے ۔برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ خوشی ہے برطانوی شہری اب پاکستان میں خوبصورت سیاحتی مقامات سے زیادہ لطف اندوز ہوسکیں گے ۔ حکومت پاکستان کی امن و امان کی بہتر فراہمی کیلئے ان تھک کاوشوں کی وجہ سے ملک کی سکیورٹی صورتحال بہتر ہوئی ہے ۔پاکستان میں برٹش ایئرویز کی بحالی، برطانوی شاہی جوڑے کیٹ مڈلٹن اور شہزادہ ولیم کا دورہ پاکستان بھی سازگار سکیورٹی کا نتیجہ تھا۔پرانی سفری ہدایات میں ایف سی او کی جانب سے اسلام آباد سے گلگت تک کے بذریعہ سڑک سفر کی حوصلہ شکنی کی گئی تھی۔نئے ہدایت نامے میں یہ حصہ قراقرم ہائی وے پر مانسہرہ سے چلاس کے درمیان مختصر علاقے تک محدود کر دیا گیا ہے ۔سیاح وادی کاغان سے بابو سر پاس کا متبادل راستہ اختیار کر کے اس حصے پر سفر کرنے سے پرہیز کر سکتے ہیں۔اب ایف سی او کی جانب سے کیلاش اور بموریت کی وادیوں تک صرف انتہائی ضرورت پیش آنے کے علاوہ سفر اختیار کرنے کیخلاف ہدایت بھی نہیں دی جا رہی۔ایف سی او کی جانب سے صوبہ بلوچستان کے بیشتر علاقے بشمول کوئٹہ کا سفر اختیار نہ کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے ۔ان علاقوں میں صوبہ بلوچستان کی ساحلی پٹی اور گوادر شامل نہیں جہاں صرف ضروری نوعیت کے سفر اختیار کرنے کے حق میں مشورہ دیا گیا ہے ۔ایف سی او کی جاری کردہ مکمل ٹریول ایڈوائس کی طرح یہ ترامیم امن و امان سے متعلق تجزیوں پر مبنی ہیں اور ان پر مستقل بنیادوں پر نظر ثانی کا جاتی ہے ۔ایک اندازے کے مطابق سال 2018 کے دوران 484,000برطانوی شہریوں نے پاکستان کا سفر اختیار کیا۔دریں پاکستان نے برطانیہ کی جانب سے ٹریول ایڈوائزری میں تبدیلی کا خیرمقدم کیا ہے ۔ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان کیلئے برطانوی ٹریول ایڈوائزری خوش آئند اور دوستانہ تعلقات کی جانب اچھا اقدام ہے ۔برطانوی شہریوں کو پاکستان کے شمالی علاقوں میں بذریعہ سڑک سفر کی اجازت مثبت قدم ہے ۔ برطانوی اقدام کے نتیجہ میں پاکستان اور برطانیہ میں حکومتی اور عوامی سطح پر مضبوط اور قریبی روابط اور تعلقات کو فروغ ملے گا۔پاکستان آنیوالے برطانوی شہریوں کیلئے سفری مشورے ایک مثبت پیش قدمی ہے ۔ ہم امید کرتے ہیں کہ برطانیہ کی جانب سے پاکستان پر اعتماد کی بحالی کے بعد مزید برطانوی سیاح، سرمایہ کار اور برطانوی شہری پاکستان کا رخ کرینگے ۔ عائشہ فاروقی نے واضح کیا کہ پاکستان نے رواں سال بین الاقوامی سیاحوں کیلئے بہت سی سہولیات اور تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے تعمیر ی اقدامات کئے ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال جون میں 10 سال بعد دوبارہ برٹش ایئرویز کی پہلی پرواز اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچی تھی۔ 10 سال قبل 2008 میں اسلام آباد میں میریٹ ہوٹل پر بم دھماکے کے بعد برٹش ایئرویز نے پاکستان کیلئے فضائی آپریشن بند کردیا تھا۔تاہم اب پاکستان سے ہفتہ وار 22 پروازیں لندن جاتی ہیں۔علاوہ ازیں اپنے بیان میں برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر نفیس زکریا نے کہا کہ برطانوی ممبرز نے ٹریول ایڈوائزری تبدیلی پر خوشی کا اظہار کیا ہے ، اسکی وجہ سے کاروباری حضرات کو بھی فائدہ ہوگا،برٹش پاکستانی بھی مستفید ہونگے ۔سیاحت سے متعلق پاکستان کیلئے اچھی خبریں آئی ہیں۔شاہی جوڑے کے دورے سے بھی پاکستان کی سیاحت کو فائدہ ہوا۔دنیا کی معاشی توجہ ایشیا پر ہے اور پاکستان میں بہترین مواقع ہیں،حکومت نے اکنامک زونز میں بھی سہولتیں دی ہیں۔پاکستان کو ایشیا میں نمایاں حیثیت حاصل ،حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے دنیا پاکستان کو دیکھ رہی ہے ۔وزیر اعظم کی ویزا پالیسی نے سیاحوں کو متوجہ کیا،سیاحت ترجیحات میں شامل۔حکومت ٹورسٹ ریزورٹ تعمیر کریگی۔پاکستان میں بڑے مذاہب کے مراکز ہیں۔مذہبی سیاحت کو بھی حکومت نے اجاگر کیا ۔برٹش ائیرویز کے بعد دیگر ممالک کی ائیر لائنز پاکستان جارہی ہیں۔