اسلام آباد(سپیشل رپورٹر) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم نے سبق سیکھا ہے کہ آئندہ کسی اور کی جنگ کا حصہ نہیں بننا ، پاکستان کشمیر کی وجہ سے خطرے میں ہے ، مقبوضہ کشمیر میں کرفیو لگے 100 دن سے زیادہ ہوچکے ، کرفیو سے کشمیر کی 80 لاکھ کی آبادی اذیت میں ہے ، مودی حکومت کشمیریوں کو طاقت کے زور پر نہیں دباسکتی،بھارت میں جرمنی کی نازی پارٹی کی طرح نسل پرستی جڑ پکڑرہی ہے ، نسل پرستانہ نظریے کی وجہ سے 45 کروڑ افراد متاثر ہیں، ہرگزرتے دن کے ساتھ مودی کے موجودہ نظریات کے ساتھ وقت گزارنا مشکل ہوگا،مسئلہ کشمیر حل ہوئے بغیر جنوبی ایشیا میں امن ممکن نہیں،ہم ماحولیاتی تبدیلی اور غربت کے خلاف مل کر جدو جہد کرسکتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں اسلام آباد میں مارگلہ ڈائیلاگ کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیر اعظم نے کہا دہشتگردی کے خلاف جنگ پاکستان کیلئے تباہ کن ثابت ہوئی، پاکستان کی سٹریٹجک محل وقوع کی وجہ سے بہت اہمیت ہے ، پاکستان اپنے پڑوس میں امن کے لئے کوششیں کر رہاہے ، افغانستان کی صورتحال درست سمت میں جارہی ہے ، افغانستان میں حالیہ پیش رفت سے سیاسی حل ہوگا اور امن آئے گا۔وزیراعظم نے کہا پاکستان سعودیہ اور ایران میں ثالثی کے لئے بھی کوششیں کر رہا ہے ، امریکہ اورایران میں مذاکرات شروع کرنے کے لئے بھی پاکستان نے کردار ادا کیا۔ عمران خان نے کہا سعودی عرب ہمیشہ پاکستان کی مدد کے لئے پہنچا، ایران ہمارا ہمسایہ اور دوست ملک ہے ، کبھی نہیں چاہیں گے سعودی عرب اور ایران تنازع ہو۔انہوں نے مزید کہا پابندیاں اٹھیں تو ایران خطے کی اہم اقتصادی طاقت بن کر ابھر سکتاہے جس سے پاکستان کو فائدہ ہوگا۔عمران خان نے کہا یہ جاننا ضروری ہے کہ دنیا میں پاکستان کو کس نظر سے دیکھا جاتا ہے ، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو کچھ امداد بھی ملی تھی تاہم ہم نے سبق سیکھا ہے کہ کسی اور جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہئے ، آئندہ ہم کبھی بھی کسی تنازع کا حصہ نہیں بنیں گے بلکہ مختلف ممالک کے درمیان جاری تنازعات کو حل کرائیں گے ، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بے پناہ قربانیاں دیں، جنگ میں پاکستان کو بہت نقصان بھی ہوا۔انہوں نے کہا امریکی صدر ٹرمپ ہر گز نہیں چاہتے ایران اور سعودی عرب کے درمیان تنازع ہو، چین کی مدد سے آرٹیفشل انٹیلی جنس یونیورسٹی قائم کررہے ہیں، ہمارا سب سے بڑا مسئلہ بھارت ہے ، بھارت کی طرف کئی بار دوستی کا ہاتھ بڑھایا، بھارت کے ساتھ کئی بار مسائل حل کرنے کی بھی کوشش کی۔ وزیراعظم نے کہا آج بھارت پر نفرت کا پرچار کرنے والوں کی حکمرانی ہے ، نسل پرست اور نفرت کی سیاست ہو تو اس کا نتیجہ خونریزی ہوتا ہے ، نازیوں نے بھی سیاست کی بنیاد قوم پرستی پر رکھی تھی، دنیا نے دیکھا کہ نازیوں کی سیاست کا کیا نتیجہ نکلا، آج بھارت میں ہندو بنیاد پرستی کے خلاف کوئی بات نہیں کرسکتا ہے ، بھارت میں نسل پرستی کے باعث میڈیا بھی خاموش ہے ، ہندوتوا نظریے سے سب سے زیادہ نقصان بھارت کو ہوگا، مودی نے کشمیریوں کو دیوار سے لگادیا ہے ، مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کو 100 دن سے زائد گزر گئے ہیں، مقبوضہ وادی میں 8 لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں، مقبوضہ وادی میں فوج دہشت کے طور پر رکھی گئی ہے ۔انہوں نے کہا بہت مشکل ہوگیا ہے کہ بھارت کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھائیں، خطے میں امن و استحکام ناگزیر ہے ، دنیا کو سمجھنا ہوگا کہ کشمیر کے باعث خطے میں انتہائی کشیدگی ہے ۔علاوہ ازیں وزیراعظم سے تاریخی گوردواروں کی دستاویزی کتاب ٹرائسٹ ود ٹریز کے مصنف اور سابق سول سرونٹ ڈی ایس جسپال نے ملاقات کی۔ اس موقع پروزیراعظم نے کہا کرتارپور راہداری کھولے جانے کا اقدام اسلامی اصولوں، قائداعظم کے پرامن ہمسائیگی کے تصور اور پاکستان کی بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کی پالیسی کے عین مطابق ہے ۔مزیدبرآں وزیراعظم سے وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین گنڈاپور اور رکن قومی اسمبلی یعقوب شیخ نے ملاقات کی۔