واشنگٹن ( ندیم منظور سلہری سے ) امریکی صدر ٹرمپ اور وزیراعظم عمران خان کی حالیہ ملاقات کتنی کامیاب رہی اس پر امریکی ماہرین کا کہنا ہے پاکستان اہم مواقع پر کشمیر کا ذکر کر کے بھارت کیلئے پریشانیاں پیدا کر رہا ہے ۔پاکستان کی کوشش ہے وہ دنیا کو باور کراتا رہے کہ کشمیر کا مسئلہ حل کیے بغیر خطے میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔پروفیسر مائیکل جے رائٹ کا کہنا تھا عمران ٹرمپ ملاقات حوصلہ افزا ضرور ہے لیکن ٹرمپ اگلے ماہ بھارت بھی جانے والے ہیں، وہ وہاں پر مودی کی زبان ہی بولیں گے ۔پروفیسر اجے کمار شرما کا کہنا ہے ٹرمپ بھارت کے ساتھ فوجی سمجھوتوں کی وجہ سے کسی قسم کا کردار ادا کرنے سے قاصر ہیں ۔اس سال ہونے والے صدارتی الیکشن میں اگر برنی سینڈرز کامیاب ہو گئے تو وہ بھارت کیلئے سخت پالیسیاں لاگو کر سکتے ہیں ۔واشنگٹن میں قدامت پسند تحقیقاتی ادارے ہیرٹیج فائونڈیشن سے منسلک سکالر جیف سمتھ کا کہنا ہے دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات دیکھنے کی حد تک تو بہت اچھی ہے لیکن پاکستان کے بارے میں ٹرمپ انتظامیہ کے رویہ میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئی ۔وزیراعظم عمران خان کو پاکستان کا موقف امریکی صدر کے سامنے رکھنے کا جو موقع ملتا ہے اس کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ۔امریکہ نے ابھی تک نہ تو پاکستان کی امداد بحال کی اور نہ ہی ایف اے ٹی ایف کا دبائو کم کرانے کیلئے کوئی وعدہ کیا ۔ تنہا بھارت کے پاس یہ صلاحیت نہیں کہ وہ پاکستان کو بلیک لسٹ کرا سکے جبتک کہ امریکہ سمیت کچھ بڑی طاقتیں اس کی پشت پر نہ ہوں ۔