چترال(این این آئی) چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثارنے کہا ہے کہ پاکستان کے دشمن سازشوں میں مصروف ہیں، یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہربچہ ایک لاکھ 70 ہزار روپے قرض کے بوجھ تلے پیدا ہوتا ہے ، ہمیں ان قرضوں سے چھٹکارے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے ۔ڈسٹرکٹ بار روم چترال میں وکلاء کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں دیانت داری کی عادت کو اپنانا چاہئے اور اس عمل کو ہر ایک کو اپنی ذات اور اپنے گھر سے ہی شروع کرنا ہے ،ہمیں پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے ، یہ مسئلہ آگے جاکر گھمبیر صورت اختیار کرسکتا ہے ، ملک کے مخالفین اس بات کو بخوبی سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو قوت کے ذریعے زیر کرنا ممکن نہیں ہے ، اسلئے وہ اسکے خلاف سازشوں کا سوچ رہے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ انہوں نے کبھی بھی بار اور بینچ میں تفریق روا نہیں رکھی۔ انہوں نے چترال میں سڑکوں کے خراب انفراسٹرکچر پر انتہائی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اکیسویں صدی میں چترال کے روڈ خچر کے چلنے کے بھی قابل نہیں ہیں، اس بات پر حکمرانوں سے آئین کے تحت باز پرس بھی کی جائے گی کیونکہ سڑک بنیادی سہولیات میں سے ایک ہے اور موجودہ صورت حال ناقابل برداشت ہے ۔چیف جسٹس نے ڈی ایچ کیوہسپتال چترال کا بھی دورہ کیا اور مختلف وارڈ اور ایمرجنسی میں مریضوں سے ملے اورسہولیات سے متعلق دریافت کیا۔