اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستانی دفترخارجہ کے ترجمان زاہدحفیظ چودھری نے کہا ہے کہ پاکستان کی اسلامی تعاون تنظیم کے دوسرے رکن ملکوں کے ساتھ مل کر اسلام کیخلاف منفی پروپیگنڈے کو دہشتگردی کے خطرے کے طور پر تسلیم کرانے کے حوالے سے کوششیں رنگ لانے لگی ہیں۔جنرل اسمبلی نے زینوفوبیا، نسل پرستی، اسلامو فوبیا کے نئے خطرات کی نشاندہی کی۔ گزشتہ روزاپنے بیان میں ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ جنرل اسمبلی نے انسداد دہشتگردی کی نظر ثانی شدہ عالمی حکمت عملی کی متفقہ منظوری دیتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ نفرت، نسل پرستی اور اسلام کے خلاف منفی پروپیگنڈے کی بنیاد پر دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کے لئے مناسب اقدامات کرے ،مسلمانوں اور مسلم عبادت گاہوں کے خلاف بڑھتے دہشتگرد حملوں کا معاملہ اٹھایا گیا،اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل پر بھی زور دیا گیا ہے کہ وہ ایسے شدت پسندوں اور اسلام مخالف سرگرم دہشتگرد گروپوں سے لاحق خطرات کے بارے میں رپورٹ جاری کریں۔ ترجما ن دفترخارجہ نے مقبوضہ کشمیر کے ضلع کولگام میں ایک اور بے گناہ 17 سالہ نہتے کشمیری نوجوان کرکٹر کے ماورائے عدالت قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری بھارت کو کشمیر میں انسانیت کے خلاف سنگین جرائم پر جوابدہ بنائے ۔ہم بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے خلاف دفاع کی صلاحیت سے محروم کشمیریوں کی حفاظت کیلئے اپنی ذمہ داری کو پورا کرے ۔ادھر پاکستان نے بھارتی ہائی کمیشن میں ڈرون کے استعمال کا بھارتی الزام مسترد کردیا۔ بھارتی ہائی کمیشن کی جانب سے 27 جون کو اس کی حدود میں ڈرون کے استعمال کی شکایت کی گئی تھی۔ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چودھری نے بھارتی ہائی کمیشن کے سفارتی مشن پر ڈرون اڑانے کے مذموم دعووں کی کوئی بنیاد نہیں۔انہوں نے کہاکہ لاہور میں 23 جون کو دھماکہ ہوا ،اس کے تانے بانے بیرونی طاقتوں سے جا ملے ، حیرت ہے بھارت مسلسل مذموم پروپیگنڈا مہم جاری رکھے ہوئے ہے ۔