اسلام آباد(شائق حسین) پاکستان کی سہولت کاری کے نتیجے میں امریکہ اور افغان طالبان کے مابین ڈیڈ لاک کا شکار امن مذاکرات دوبارہ شروع ہونے کے امکانات پیداہوگئے ۔سفارتی ذرائع کے مطابق امریکہ اور طالبان کے مابین معطل شدہ امن مذاکرات باضابطہ طور پر ایک بار پھر شروع ہونے کا امکان ہے اور اسکی وجہ پاکستان کی مخلصانہ سہولت کاری ہے ، پاکستان کی ان کوششوں کی وجہ کئی دہائیوں سے جنگ اور بدامنی کا شکار پڑوسی ملک افغانستان میں دیرپا امن کے قیام کی خواہش ہے ۔ذرائع نے مزید بتایا کہ امن مذاکرات قطر میں دوبارہ منعقد ہونے کا امکان ہے اور مذاکرات کے ممکنہ آغاز کے بعدامریکہ اور افغان طالبان کے مابین جنگ بندی اور دیگر اہم معاملات پر تبادلہ خیال کیاجائیگا۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات منقطع کئے جانے کے بعد افغانستان میں طالبان کے حملوں میں تیزی دیکھنے میں آئی ، امریکی صدر نے کچھ عرصہ قبل طالبان کے ساتھ امن بات چیت عین اسوقت معطل کردی تھی جب دونوں فریقین امن معاہدے کے قریب پہنچ چکے تھے اور محض معاہدے کا اعلان کیا جانا باقی تھا۔امریکی صدر نے فیصلے کی وجہ بات چیت کے باوجود طالبان کی جانب سے جاری حملوں کو قرار دیا تھا۔امن مذاکرات کی معطلی کے کچھ عرصے بعد افغان طالبان وفد نے ملا عبدالغنی برادر کی سربراہی میں پاکستان کا دورہ کیا اور وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور امریکی خصوصی نمائندہ برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد سے ملاقاتیں کیں۔ذرائع نے بتایا کہ خلیل زاد سے طالبان کی ملاقات اہم ضرور تھی جسکے انعقاد میں بھی پاکستان کی کوشش کارفرما تھی تاہم یہ باضابطہ مذاکرات نہیں تھے ، اس ملاقات کے بعد چند طالبان رہنمائوں کی افغانستان میں رہائی کی اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں۔