کھیل کے میدان میں کسی ٹیم کی شکست پراس کے فین ہلڑبازی پراتر آئیں تو پھر کھیل ،کھیل نہیں رہتا بلکہ اسے کوئی اورنام دیا جا سکتا ہے۔ 7 ستمبر 2022 بدھ کوایشیا کپ میں پاکستان اور افغانستان آمنے سامنے تھے ۔بادی النظر میں افغان کرکٹ ٹیم کاپلہ بھاری تھا جس پرافغانوں کاخوش ہونا تودفطری بات تھی کیونکہ ٹیم انکی جیت کے قریب پہنچ چکی تھی لیکن افغانوں سے زیادہ بھارتی بڑے خوش تھے کہ جیسے وہی پاکستان کے خلاف میچ جیت رہے تھے۔اس میچ کے اختتامی لمحات آسمان کو چھورہے تھے کہ جب نسیم شاہ نے میچ کے آخری اوورکی پہلی گیندپر پہلا اور دوسری گیند پردوسراچھکالگادیاتوپاکستان میچ جیت گیااوراسکی جیت نے افغانستان اوربھارت کوایشیاکپ کی دوڑ سے باہر نکال دیا۔ دکھ کے مارے بھارت اورافغانستان کی ٹیمیں غمزدگی اورماتم کے عالم میں آہوں اور سسکیوں کے ساتھ میدان سے رخصت ہو گئیں ۔افغان بائولرفرید کی دوگیندوں پردو چھکے مار کر نسیم شاہ نے اپنے آپ کو پوری دنیامیں ایک باصلاحیت کرکٹر منوایااوراس نے افغان اوربھارتی ٹیموں کا خواب چکناچورکردیا۔افغانستان اور بھارت کی ٹیموں کی پاکستان کے ہاتھوں بدترین شکست پر سٹیڈیم میں کچھ افغان تماشائی ہلڑ بازی پراتر آئے اورکرسیاں توڑ کرپاس بیٹھے پاکستانی کرکٹ شائقین پردی ماریں تاہم پاکستانی شائقین نے صبراورانتہائی ضبط سے کام لیا اورہڑ بونگ مچانے والے افغانوں کوجواب نہیں دیا۔ پاکستان کے شائقین کے تحمل اوربرداشت کو پاکستان میں بالعموم سراہاگیا۔ افغانستان کی کرکٹ ٹیم کوپاکستان نے تربیت دی اوراسے پرمووٹ کیا۔لیکن یہ المیہ ہے کہ آج یہی ٹیم اپنے محسنوں کوآنکھیں دکھانے لگی ۔اس ٹیم کے مجموعی کردار سے لگ رہا ہے کہ یہ افغانستان کی ٹیم نہیں بلکہ بھارت کی کرکٹ ٹیم ہے ۔افغان کرکٹ ٹیم کاشرمناک کردار ایک بار پھر سامنے آیاکہ جب 7ستمبر2022بدھ کوایشیا کپ کے اہم میچ کے دوران افغان باؤلر فرید احمد اشتعال انگیزی کاارتکاب کر کے پاکستان کرکٹ ٹیم کے مڈل آرڈر بلے باز آصف علی کے ساتھ الجھ پڑے ۔ اس میچ کے دوران تمام شائقین کرکٹ افغان بائولرراشد خان کی نازیباحرکتوں کوبھی دیکھ لیا۔واضح رہے کہ افغانستان کی ٹیم کے اکثر کھلاڑی پاکستان کی سرزمین پرپلے بڑھے ہیں اورپاکستان کانمک کھا کھا کرکٹ کھلاڑ ی بن گئے ۔ پاکستان نے ہر مشکل ترین وقت میں افغانوں کی وفا اور اخوت اسلامی کامظاہرہ کیا لیکن بھارت کی شہہ پر آج کا افغانی کرکٹر یہ سب کچھ بھول چکا ہے اوروہ پاکستان کی ہمدردی اورغمخواری کوبالائے طاق رکھ کر بھارت کے کرکٹرز کی طرح پاکستان کے حریف بن کر سامنے آرہے ہیں۔میرے کہنے کاہرگز یہ مطلب نہیں کہ پاکستان نے افغانوں کی مدد کرکے ان پرکوئی احسان کیا نہیں ہرگز نہیں کیونکہ پاکستان نے جوکردار نبھایا یاآج بھی نبھارہا ہے وہ تعلیمات اسلامی پرعمل پیرا ہوکر سروخروہورہا ہے ۔ البتہ ھل جزاء الاحسان الیٰ الاحسان بھی حکم ربانی ہے مگر افغان کرکٹرزاس عظیم سبق کوبھول کر بھارت کے سانجھے دار بن چکے ہیں۔ پاکستان اورافغانستان کے مابین دینی رشتہ استوار ہے مگریہ عظیم رشتہ و تعلق ہندوبنیابھارت کو کبھی برداشت نہیں اوروہ اس فصیل میں نقب زنی کرتا رہا ہے ۔ افغانوں پرقابوپانے کی ہمیشہ کوشش کرتارہا ہے ۔اس کی خواہش ہے کہ افغانی پاکستان سے ترک تعلق اختیار کرکے اس خطے میں میری تھانہ داری کوقبول کرکے میرے دست نگر رہیں۔ ہندوبنیابھارت کی یہ خواہش آج کی نہیں بلکہ اس کا تسلسل دورماضی سے چلاآرہاہے ۔ماضی قریب کی بات کریں تو کرزائی اوراشرف غنی کی کٹھ پتلی انتظامیہ کے دوران پاکستان کے خلاف بھارت کی سازشیں افغانستان میں زوروں پر تھیں اور افغان سرزمین پر اس نے ایسے 60سے زائد ٹھکانے بنائے تھے جن سے پاکستان کے خلاف طرح طرح کے فتنے اٹھائے جارہے تھے۔بدنام زمانہ بھارتی جاسوس ادارہ ’’را‘‘ بہت غوروفکر کے بعد اس نتیجے پر پہنچا تھا کہ افغانوں کوپاکستان سے بیگانہ کردیاجائے اس لے لئے اس نے مکاری اور عیار ی کے جال پھیلا رکھے تھے ۔وہ افغانوں کو اس جال میں پھنساکرپاکستان کے خلاف شروفسادکا بازارگرم کئے ہوئے تھا۔طالبان کی حکومت قائم ہونے سے قبل افغانستان پرامریکی پٹھوبہت بری طرح بھارت کے فسادی جال میں پھنس چکے تھے اور انکی توسط سے پاکستان کے خلاف زہراگلنے کی بھارتی سازشیں عروج پاچکی تھیں ۔ بھارت کے اس شروفساد سے پاکستان کوبہت نقصان پہنچایا گیا۔ لیکن موجودہ دنیاکی سب سے بڑی طاقت کے ساتھ ٹکرلینے والے افغان طالبان نے جب اگست 2021 میں امریکہ اوراس کے اتحاد خبیثہ کو شکست دے کر افغانستان کامکمل کنٹرول سھنبال لیاتو اہل پاکستان کوتشفی ملی کہ اب افغانستان کی سرزمین پر بھارت کوٹکنے کی جگہ نہیں ملے گی اوروہ افغان جہلاء کو پاکستان کے خلاف اکسانہیں سکے گا ۔یقیناایسا ہی ہواکہ جب امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ افغانستان سے نکل گیاتو بھارت بھی ومراد فغانستان سے دم دباکربھاگ گیا۔کئی ماہ تک بھارت اپنے زخم چاٹتارہا۔مگرپھر ایک بار وہ افغانوں اوراہل پاکستان کے رشتوں میں دراڑ پیدا کرنے کے ناپاک منصوبوں پرکام کرنے پراپنے کندھے تولنے لگ گیاہے۔دوسری طرف وہ طالبان کو پیغام بھیجتارہا کہ وہ افغانوں کی غربت اور افلاس کو مٹانے کے لئے طالبان حکومت کی مددکرے گا۔طالبان بھارت کے ذریعے اپنے ملک کی دینی اور جغرافیائی سرحدوں کوپامال ہونے نہیں دیں گے ۔ طالبان کی دوربین نگاہیں افغانستان اورپاکستان کے مشترکہ مفادات اور مشترکہ منفعت کو دیکھتی ہیں اوروہ کسی بھی صورت میں بھارت کو افغانیوں تک پہنچنے نہیں دیں گے ۔وہ کسی بھی طورافغانوں کوپاکستان سے نبردآزما ہونے کے لیے کوئی موقع فراہم نہیں کریں گے۔ اس چوسکی کے باوجوداگر بھارت اپناشروفساد پھیلانے کی کوشش کرے گاتواسے عبرت انگیز شکست ملے گی ۔ افغانستان اورپاکستان کی تاریخ کے زریں اوراق کاسبق یہ ہے کہ پاکستان اورافغانستان حریف نہیں بلکہ آپس میںحلیف ہیں۔دونوں اپنی عظمت ِ رفتہ سے روشنی حاصل کر کے موجودہ تاریکیوں کو دور کرنے کا عزم و حوصلہ رکھتے ہیں۔