برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر نے اپنے سوشل میڈیا پیغام میں کہا ہے کہ برطانیہ سمیت دنیا بھر میں پاکستانی جینز کی مانگ میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ پاکستانی برآمدات میں ٹیکسٹائل شعبے کا حصہ 60فیصد ہے جبکہ پاکستان دنیا میں کپاس پیدا کرنے والا چوتھا بڑا ملک ہے۔ بدقسمتی سے ماضی میں حکومتوں کی عدم دلچسپی اور توانائی بحران کے باعث پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری زوال پذیر رہی اور صنعتیں بند ہونا شروع ہو گئی تھیں بلا شبہ موجودہ حکومت کی اصلاحات اور صنعتکاروں کے لئے مراعات کی پالیسی کی وجہ سے ملکی برآمدات میں اضافہ ہوا۔پاکستان نے رواں برس ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمد کا حدف 24ارب ڈالر مقرر کیا ہے جبکہ بنگلہ دیش 45 ارب ڈالر اور بھارت 300ارب ڈالر کی ٹیکسٹائل مصنوعات برآمد کر رہا ہے اس سے مفر نہیں کہ رواں سال پاکستانی ٹیکسٹائل برآمدات میں اضافہ اور بھارت اور بنگلہ دیش کی برآمدات میں کمی ہوئی ہے مگر اس کی وجہ کورونا کی وجہ سے سخت لاک ڈائون بتائی جاتی ہے۔ اس ضمن میں قابل توجہ امر یہ بھی ہے کہ پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات کا بڑا حصہ خام مال کی برآمد پر منحصر ہے پاکستان ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل مصنوعات کا معیار بہتر بنا کر اپنی برآمدات میں خاصر خواہ اضافہ کر سکتا ہے، بہتر ہو گا حکومت ٹیکسٹائل شعبے میں جدید ٹیکنالوجی اور ہنر مند افرادی قوت کی فراہمی کو یقینی بنائے تاکہ پاکستانی صنعت کار عالمی معیار کی ٹیکسٹائل مصنوعات تیار کر کے عالمی منڈی کا مقابلہ کر سکیں اور پاکستان کی معیشت کو پائیدار استحکام نصیب ہو سکے۔