اسلام آباد( آن لائن ) پاکستان میں تعینات افغانستان کی کمرشل اتاشی محترمہ ثمینہ ودیر نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ کیا اور افغانستان و پاکستان کے درمیان کاروبار اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے امور پر مقامی تاجر برادری کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کاروباری شعبے میں متعدد اصلاحات لا رہا ہے تا کہ کاروباری سرگرمیوں کو بہتر فروغ ملے ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان اس وقت دوبارہ بحالی کی طرف گامزن ہے جس وجہ سے تعمیراتی شعبے میں بہت سی سرگرمیاں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے مختلف صوبوں میں 19انڈسٹریل ایریاز قائم ہیں جبکہ انڈسٹریل پارک میں ایک مربع میٹر زمین کی قیمت صرف 50افغانی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں صنعتی مشینری کی درآمد پر کوئی ڈیوٹی عائد نہیں ہے جبکہ خام مال کی درآمد پر ٹیرف صرف ایک فیصد ہے ۔ لہذا پاکستان کے سرمایہ کاروں کیلئے یہ اچھا موقع ہے کہ وہ افغانستان میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کریں۔ پاکستان کی تاجر وصنعتکار برادری کیلئے افغانستان میں زراعت، توانائی، معدنیات، فارماسوٹیکل، ٹیلی کمیونیکیشن اور قالین سازی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے عمدہ مواقع پائے جاتے ہیں لہذا وہ افغانستان میں سرمایہ کاری کر کے ان مواقعوں سے فائدہ اٹھائیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں سرمایہ کاری کر کے پاکستان کے سرمایہ کار مرکزی اشیاء کی مارکیٹ تک بہتر رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ثمینہ ودیر نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کے ساتھ طورخم کراسنگ پوائنٹ کو 24گھنٹے کیلئے کھول کر ایک اچھا فیصلہ کیا ہے اور کہا کہ چمن کراسنگ پوائنٹ پر بھی یہ سہولت بحال کی جائے جس سے دوطرفہ تجارت بہتر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی تاجر برادری کو پاکستان کی مارکیٹ کے بارے میں بہتر معلومات ہیں لیکن پاکستان کی تاجر برادری کو افغانستان کی مارکیٹ کے بارے میں بہت کم معلومات ہیں لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ وہ افغانستان کا دورہ کر کے وہاں اپنے لئے کاروبار کے مواقع تلاش کریں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ان کا سفارتخانہ پاکستان کی بزنس کمیونٹی کو ویزہ کے حصول میں ہر ممکن تعاون کریگا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے پاس فالتو بجلی پائی جاتی ہے لہذا پاکستان افغانستان کیساتھ قریبی تعاون کو فروغ دے کر وہاں سے بجلی درآمد کر سکتا ہے ۔ اس موقع پر اپنے پیغام میں اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احمد حسن مغل نے کہا کہ قریبی پڑوسی ہونے کے باوجود پاکستان اور افغانستان کی باہمی تجارت ان کی اصل صلاحیت سے بہت کم ہے لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک باہمی تجارت کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش کریں اور نجی شعبوں کے درمیان براہ راست روابط کو فروغ دینے کیلئے اقدامات اٹھائیں جس سے دوطرفہ تجارت کافی بہتر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ 2010-11میں افغانستان کیساتھ پاکستان کی برآمدات 2.4 ارب ڈالر تھیں جو 2018-19میں کم ہو کر 1.3ارب ڈالر تک آ گئی ہیں جو حوصلہ افزا نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک اس وقت ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے پر نظرثانی کر رہے ہیں لہذا انہوں نے کہا کہ نیا معاہدہ ایسا تشکیل دیا جائے جو دونوں ممالک کے اقتصادی مفادات کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہو۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کیلئے دیگر ممالک کی مارکیٹوں تک رسائی حاصل کرنے میں گیٹ وے ہے جبکہ افغانستان پاکستان کو روس اور سنٹرل ایشیاء کی مارکیٹوں تک بہتر رسائی فراہم کر سکتا ہے لہذا قریبی تعاون کا فروغ دونوں ممالک کی معیشتوں اور عوام کیلئے فائدہ مند ثابت ہو گا۔