کراچی (عمران شیخ) پاکستانی سینما انڈسٹری تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی۔ سال کے 10 ماہ کے دوران پاکستان میں فلمیں نا ہونے کے برابر ریلیز کے لئے پیش کی گئیں جس میں اکا دکا فلموں کے علاوہ باقی فلموں نے شائقین سینما کو مایوس کیا۔ ذرائع کے مطابق کئی سینما گھروں میں عملہ کو فارغ کرنا شروع کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے دیگر شعبوں کی طرح اس شعبے میں بھی بے روزگاری بڑھنے لگی ہے ۔ رواں سال 2019 میں اب تک لگ بھگ ڈیڑھ درجن فلمیں ریلیز ہوکر سینما گھروں کی زینت بنی جس میں عید پر ریلیز ہونے والی اکا دکا فلموں نے باکس آفس پر بزنس کیا جبکہ باقی ماندہ فلمیں اپنا بجٹ بھی پورا نہیں کر سکیں ۔ماہ جنوری میں فلم ’’گم‘‘ اور ’’جیک پاٹ‘‘ ریلیز کی گئیں ،ماہ فروری میں کوئی بھی پاکستانی فلم ریلیز نہیں ہوسکی، مارچ میں فلم ’’لال کبوتر‘‘، ’’شیر دل‘‘ اور ’’پروجیکٹ غازی‘‘ کو ریلیز کیا گیا ۔ مارچ میں ریلیز ہونے والی نئی فلم صرف لال کبوتر اور شیر دل تھی جبکہ پروجیکٹ غازی کو دوبارہ ریلیز کیا گیا تھا ۔ اپریل میں فلم جنون عشق ریلیز کی گئی جبکہ چھوٹی عید پر دو فلمیں بیک وقت ریلیز کی گئیں جن میں ’’چھلاوا‘‘ اور ’’رانگ نمبر ٹو‘‘ شامل تھی جون میں فلم ’’کتاکشا‘‘ اور ’’باجی‘‘ ریلیز کی گئی۔ جولائی میں فلم ’’ریڈی اسٹیڈی نو‘‘، ’’تم ہی تو ہو‘‘اور ’’تیور‘‘ ریلیز کی گئیں ۔ اگست میں بڑی عید پر تین فلمیں پھر بیک وقت ریلیز کی گئیں جن میں ’’ہیر مان جا‘‘، ’’پرے ہٹ لوو‘‘ اور ’’سپر سٹار‘‘ شامل تھیں۔ ماہ ستمبر میں کوئی فلم ریلیز نہیں کی جاسکی ۔ ماہ اکتوبر میں فلم ’’دال چاول‘‘ ، ’’درج‘‘ اور ’’کاف کنگنا‘‘ ریلیز کی گئیں ۔ فلمیں ریلیز نہ ہونے کے باعث سینما مالکان نے عملے کو فارغ کرنا شروع کر دیا ہے ۔