تجزیہ: سید انور محمود پاکستان کی سیاست روز بروز تاریک اور دھندلی ہوتی جا رہی ہے ۔ ملک میں چیزیں تیزی سے حرکت کر رہی ہیں، پاکستانی معیار کے مطابق بھی جہاں صبح شام ہر وقت سیاست ہی سیاست ہوتی ہے ،ہم سیاست کھاتے ہیں، سیاست ہی پیتے ہیں اور اسی میں سانس لیتے ہیں۔ جب بنگلہ دیش مشرقی پاکستان تھا تو موجودہ پاکستان میں ہم اپنے بنگالی ہم وطنوں کیلئے کہتے تھے کہ انہیں عقلمند ہو جانا چاہئے کہ ہمیں اس خلا کو پر کرنے کا موقع دیں، یہ بات تب ہمارے ذہنوں سے نہیں گزری تھی۔ ہم اس وقت منجدھار میں ہیں اور بنگلہ دیش میں ہمارے سابق ہم وطن ضرور ہمارے مسائل پر ہنس رہے ہوں گے ۔پاکستانی میڈیا کا ایک بڑا حصہ معاملات میں معاونت فراہم نہیں کر رہا، وہ یہ بتا رہا ہے کہ کون کیا کہہ رہا ہے ، میڈیا مسائل پر آگہی فراہم نہیں کر رہا۔ اب طوفان کی طرف واپس آئیں اور معمول کے سازشی نظریات کے چنگل میں پھنسنے سے بچیں۔ یہ امریکہ، انڈیا یا اسرائیل نہیں ہے جو ملک میں افراتفری پھیلا رہا ہے ، ایسے میں جب معاشی طور پر زبوں حال پاکستان میں استحکام کی اشد ضرورت ہے ۔ یہ صرف اور صرف ہم ہیں جو خود اپنے آپ سازش کر رہے ہیں اور یہ سب جمہوریت اور پاکستان اور اس کے عوام کے نام پر ہو رہا ہے ۔یہ ایک بھنور ہے جس میں ہم گرتے جا رہے ہیں۔بدقسمتی سے حکومت بھی اس معاملے میں گنگ اور ششدر نظر آتی ہے اور اسے بہت آسانی سے اپوزیشن کی پچ پر گھسیٹ لیا جاتا ہے ۔ تو اب ہمیں بچاؤ کیلئے کس کی طرف دیکھنا ہے ۔ اپوزیشن کا اپنے بیانیہ پر اصرار ملک کے مفادات میں نہیں بلکہ ہمارے دشمن اور اس کے میڈیا کو سہارا فراہم کر رہا ہے ۔ کیپٹن ایک دوسرے جہاز پر سوار ہے ۔ گوجرانوالہ میں ہم نے ایک نئی طعنہ بازی کو دیکھا، میں اس پر کچھ نہیں کہوں گا کیونکہ بہت کچھ کہا اور لکھا جا چکا ہے ۔ کراچی میں اس طعنہ بازی میں ذرا نرمی دکھائی دی یہاں تک کہ مزار قائد پر کیپٹن صفدر والا معاملہ ہو گیا۔ اور وفاداروں نے ہوٹل سے کیپٹن صفدر کو گرفتار کر کے تحریک انصاف کی حکومت بلکہ میں کہوں گا کہ پاکستان کیلئے نقصان دہ کام کیا۔ ایسا کرنے کا مشورہ انتہائی غیردانشمندانہ تھا۔ ایف آئی آر کا اندراج بہتر طریقہ ہوتا، تاہم انہیں ہوٹل کے کمرے سے حراست میں لینا جہاں مریم نواز بھی ٹھہری ہوئی تھیں، انتہائی احمقانہ کام تھا۔ سیاسی طور پر بھی بیوقوفانہ اور غیردانشمندانہ جبکہ انتظامی طور پر بھی احمقانہ۔ جیسا کہ ہم نے دیکھا کہ صفدر والے معاملے کے بعد پولیس افسران نے بے مثال احتجاج کیا۔ جو پولیس کیلئے بے مثال اور بہت تشویشناک ہے ۔ بلاول کے تحقیقات کے مطالبے کے بعد پولیس سربراہ کی چھٹیوں کی درخواست کا اشارہ ہی کافی ہے ۔ایک درجن سے زائد سینئر پولیس افسران کی مہارت سے لکھی ہوئی چھٹیوں کی درخواست غیر ضروری تھی اور زیادہ اہم بات یہ ہے کہ یہ حکم عدولی تھی۔ آج یہ بیانیہ ایک اور غلط رخ کی جانب چلا گیا ہے ، وفاق بمقابلہ سندھ اور اس دفعہ بلاول، زرداری یا مراد علی شاہ ایسا نہیں کہہ رہے ۔ بلکہ ایسا شاہد خاقان عباسی کہہ رہے ہیں جو پنجاب سے ہیں اور جن کے متعلق میرا خیال ہے کہ وہ قابل اور متحمل آدمی ہیں۔ان کیلئے ایسا کہنا کہ پی ٹی آئی یا عمران خان وفاق کو سندھ کیخلاف استعمال کر رہے ہیں نہ صرف آگ سے کھیلنا ہے بلکہ اس پر پٹرول ڈالنا بھی ہے ۔ اور حیرت انگیز طور پر وہ اس بات پر پریشان ہیں کہ وزیراعظم کے بجائے آرمی چیف نے تحقیقات کا حکم کیوں دیا۔ وہ خود بھی وزیراعظم رہ چکے ہیں۔آرمی چیف نے صرف بلاول کے تحقیقات کے مطالبے پرردعمل دیا تھا۔ اس کے اغراض و مقاصد کیا ہیں؟ اس کا مقصد کیا ہے ؟ ممکن ہے کہ عمران خان تمام چیزیں درست نہ کر رہے ہوں، اور میرے تخمینے کے مطابق بہت ساری چیزوں کو درست کرنے کی ضرورت ہے ، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی جانب سے تشکیل دیا گیا بیانیہ پاکستان کے مفاد میں نہیں ۔ جمعیت علما اسلام (ف) توقع کے مطابق کر رہی ہے ۔ یہ حیرت انگیز نہیں ۔ پاکستان ایسے بیانیہ کو پھیلانے کی اجازت دے سکتا ہے نہ متحمل ہو سکتا ۔ آئینی طور پر حکومت کو ہٹانا اپوزیشن کا حق ہے ۔ لیکن مظاہروں کے ذریعے ایسا کرنا آئینی ہے اور نہ ہی جمہوری۔جو یہ کہہ رہے اور کر رہے ہیں اس سے جمہوریت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا اور پاکستان مزید کمزور ہوگا۔ عمران خان کیلئے کرپشن کیخلاف ایجنڈا چھوڑنا ناقابل قبول ہوگا جبکہ اس پر عملدرآمد اپوزیشن کو قبول نہیں ہوگا۔ اور دونوں کیلئے حتمی آپشن کا نہ ہونا پاکستان کو کہاں لے جائے گا؟ جو کہتے تھے کہ 18ویں ترمیم صرف شروعات ہے وہ غلط ثابت ہو گئے ۔ سندھ اپنی خود کی میڈیکل کونسل کو قانونی بنا رہا ہے تاکہ صوبے میں صحت کی سہولیات اور میڈیکل کی تعلیم کو باقاعدہ منضبط کیا جائے ۔ سندھ کے گزشتہ چند دہائیوں کے تعلیمی معیار کے ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے یہ سوچ کر ہی کپکپی طاری ہو جاتی ہے کہ اب سندھ کیساتھ کیا ہوگا۔یہ سب کچھ اور حکومت مخالف تحریک کے جلو میں نقصان دہ بیانیہ چکرا دینے والا اور حواس باختہ کر دینے والا ہے ۔