مکرمی! اعلیٰ حکام کی توجہ مشکلات و بحرانوں کا شکار پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی طرف دلانا چاہتا ہوں جہاں زیادہ تر غریب لوگوں کے بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ کم فیس کے ساتھ بھی یہ ادارے بورڈ کے امتحان میں 80 تا 100 فیصد رزلٹ دیتے ہیں۔ میں ایک ہائی سکول چلا رہا ہوں۔ طلبہ کی کل فیس 3,60,000 روپے ہے۔ 30 افراد پر مشتمل سٹاف کی تنخواہ 3 لاکھ ہے۔ یوٹیلٹی بل کرایہ بلڈنگ اس کے علاوہ ہیں لیکن اپریل تا جولائی کرونا وائرس کے باعث سکول بند ہونے کی وجہ سے فیس وصولی کی شرح ایک فیصد سے زائد نہیں جس کی وجہ سے اساتذہ اور باقی سٹاف تنخواہ سے محروم، سکول مالکان بے روزگار ہو گئے ہیں۔ یوٹیلٹی نمبر ای او بی آئی فنڈ اور کرایہ بلڈنگ ادا کرنے سے معذور ہیں۔ کم فیس والے تمام سکولوں کا یہی حال ہے کوئی بھی متعلقہ ادارہ چیک کر سکتا ہے لہٰذا ایسے سکولوں کو ریلیف دیا جائے تاکہ یہ لوگ فاقہ کشی سے بچ سکیں۔ (تاج الدین ازہر‘کمالیہ)