م ۔ الف

پراسٹیٹ کینسر چھاتی کے کینسر سے زیادہ مہلک

 

 

برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی تحقیق کے اعداد و شمار کے مطابق پہلی مرتبہ پروسٹیٹ کینسر کی وجہ سے مرنے والے مردوں کی تعداد چھاتی کے کینسر سے مرنے والی خواتین کے مقابلے میں زیادہ ہو گئی ہے۔

برطانوی ادارے پروسٹیٹ کینسر یو کے کے مطابق بریسٹ کینسر کی تشخیص اور علاج میں بہتری آنے کی وجہ سے بہت فائدہ ہوا ہے اور پروسٹیٹ کینسر پر تحقیق کرنے کے لیے زیادہ رقم مختص کرنے سے ممکنہ طور پر کافی فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔

2015 کے اعداد و شمار کے مطابق پروسٹیٹ کینسر سے مرنے والوں کی تعداد 11819 تھی جبکہ بریسٹ کینسر سے مرنے والوں کی تعداد 11442 تھی۔

گذشتہ دس سالوں میں پروسٹیٹ کینسر سے مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ تو دیکھنے میں آیا ہے لیکن متاثرہ مردوں کے تناسب میں تقریباً چھ فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

43 سالہ گیری پیٹیٹ نے پانچ سال قبل معمول کا میڈیکل ٹیسٹ کرایا جس میں ان کا پروسٹیٹ کینسر تشخیص ہوا۔ ان کی جسم میں سوائے ایک چیز کے ایسے کوئی واضح علامات نہیں تھے جس سے ظاہر ہو کہ انھیں کینسر ہے۔ لیکن خون کے ٹیسٹ کرانے کے بعد انھوں نے مزید چند ٹیسٹ کرائے جن کے بعد ان کے کینسر کی نشاندہی ہوئی۔

چند ہفتوں بعد ہی گیری کا سات گھنٹے پر محیط آپریشن ہوا جس میں ان کے کینسر کو جسم سے نکال دیا گیا۔گیری کا کہنا تھا کہ وہ بہت خوش قسمت میں اور وہ چاہتے ہیں کہ مردوں میں اس مہلک بیماری کی آگاہی کو پھیلائیں۔

'مردوں میں ابھی بھی اس بیماری کے بارے میں بات کرنا معیوب سمجھا جاتا ہے اور وہ اس کا ذکر کرنے سے شرمندہ ہوتے ہیں لیکن یہ ان کی اپنی بہتری کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس کا ٹیسٹ کرائیں۔