بالآخر عام انتخابات 2018 ء اپنے انجام کو پہنچے جس میں 26 تاریخ کی صبح تک غیرسرکاری اور غیرحتمی انتخابی نتائج کے تحت پی ٹی آئی کو برتری حاصل ہو ئی ہے۔بہرحال جیسا کہ اندازہ لگایا جا رہا تھا اور مختلف اداروں اور جماعتوں کی طرف سے سروے رپورٹس آرہی تھیں تقریباً ویسا ہی نتیجہ آیا ہے۔ پی ٹی آئی کو ملک گیر فتح حاصل ہوئی ہے اور ن لیگ دوسرے نمبر پر ہے۔ پیپلز پارٹی اب صرف سندھ کی جماعت ہو کر رہ گئی ہے۔ اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد آزاد امیدواروں کی بھی ہے جو کامیاب ہوئی ہے۔ مرکز میں یہی نظر آرہا ہے کہ پی ٹی آئی اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر حکومت بنائے گی اور پنجاب میں بھی حکومت سازی کیلئے ن لیگ اور پی ٹی آئی کا سخت مقابلہ ہونے والا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا خان نے انتخابات کے انتظامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ انتخابات کے انتظامات سے 99فیصد مطمئن ہیں۔ اس مرتبہ امن وامان سے متعلق بہتر انتظامات ہیں اور ایجنسیز نے حتی الامکان سیکیورٹی خدشات دور کرنے کی کوشش کی ہے۔ سیاستدانوں کی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے لیا ہے۔ سوائے کوئٹہ کے خود کش حملے کے ، جس میں 32 سے زائد جانیں ضائع ہوئیں، باقی تمام ملک میں انتخابات پرامن رہے۔ نگران وزیراعظم جسٹس (ر) ناصر الملک نے عام انتخابات 2018ء کے کامیاب انعقاد پر قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان، صوبائی حکومتوں، مسلح افواج، پولیس، قانون نافذ کرنے والے اداروں، انتخابی عملے، ذرائع ابلاغ اور ان تمام اداروں اور افراد کی کاوشوں کو سراہا جنہوں نے انتخابات کے انعقاد میں معاونت کی۔ نگران وزیراعلیٰ پنجاب ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا کہ پنجاب کی نگران حکومت نے صوبے میں شفاف، غیرجانبدارانہ اور پرامن انتخابات کے انعقاد کا وعدہ پورا کیاہے۔ صوبے کے کروڑوںعوام کو اپنا حق رائے دہی بلاخوف و خطر،آزادانہ اور پرامن ماحول میں استعمال کرنے کا موقع فراہم کرکے قومی ذمہ داری بطریق احسن نبھائی ہے۔ انتخابی عمل میں عوام کا جوش وخروش اس بات کا بین ثبوت ہے کہ عوام نے نگران پنجاب حکومت کے عام انتخابات کے پرامن اور شفاف انعقاد کو یقینی بنانے کیلئے کئے گئے مثالی، بہترین اور فول پروف انتظامات پر بھرپور اعتماد کاا ظہار کیاہے۔ موثر اقدامات کے باعث صوبہ بھر میں انتخابی عمل کے دوران امن و امان کی صورتحال کنٹرول میںرہی۔ حقیقت یہ ہے کہ انتخابی عمل کے پرامن طریقے سے پایہ تکمیل تک پہنچانے میں پاک فوج، رینجرز اور سیاسی رہنمائوں کا تعاون بھی لائق تحسین ہے۔پاک فوج نے پولنگ اسٹیشنز کے علاوہ حساس علاقوں اور شہروں میں بھی اپنی ڈیوٹیاں سرانجام دیں اور پرامن ، صاف شفاف انتخابات کے انعقاد میں نگران حکومت ، الیکشن کمشن اور دیگر اداروں کا بھرپور ساتھ دیا ۔ ہم سپہ سالار اعظم قمر جاوید باجوہ کے بھی شکر گزار ہیں کہ انہوں نے تین لاکھ سے زائد نوجوانوں کو عوام اور سیاسی رہنماؤں کی حفاظت پر متعین کیا۔ آرمی چیف کے مطابق ہم نے قو می سطح پر دہشت گردی کو شکست دینے کیلئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور ملک دشمن قوتوں کیخلاف متحد ہیں۔ عوام کے پاس اپنی تقدیر بدلنے کیلئے ووٹ ایک بہترین ذریعہ ہے۔ دشمن قوتوں کو ووٹ کے ذر یعے شکست دیں گے۔ ہم پاکستان کیخلاف کام کرنیوالی دشمن قوتوں کا نشانہ ہیں۔ملک دشمن قوتوں کو ناکام بنانے کیلئے طویل سفر طے کیا۔ لیکن ہم دشمن قوتوں کو شکست دینے کیلئے متحد اور مضبوط کھڑ ے ہیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے بھی شفاف الیکشن کے انعقاد میں اپنا اور اپنے ادارے کا حصہ ڈالا۔ چیف جسٹس نے اس موقع پر کہا کہ میں نے بروقت انتخابات کرانے کا اپنا وعدہ پورا کر دیا۔آج جمہوریت کی مضبوطی کا دن ہے۔ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی قائم رہے گی۔ اچھی قیادت ملک کی تقدیر بدل دیتی ہے۔ جہاں انتخابات کے صاف شفاف ہونے میں کوئی عذر نہیں وہاں چند ہارنے والی جماعتوں نے دھاندلی کا الزام عائد کیا ہے۔ مسلم لیگ(ن)، پیپلز پارٹی، ایم ایم اے ، ایم کیو ایم اور دیگر چندجماعتوں نے عوامی مینڈیٹ چرانے اور فارم 45 نہ دیئے جانے پر الیکشن کمشن اور نگران حکومت سے شدید احتجاج کیا۔ مگر یہ سب ٹیکنیکل ایشو تھا جس پر کچھ سیاسی جماعتوں نے واویلا کیا۔ ان جماعتوں کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے سیکرٹری الیکشن کمشن بابر یعقوب نے کہا ہے کہ فارم 45 کی کوئی کمی نہیں ہے راولپنڈی،کراچی کے ڈی آر او ، ریجنل آفیسر اور صوبائی چیف الیکشن کمشنر سے رابطہ کیا ہے ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس فارم 45 موجود ہیں کسی قسم کی کوئی کمی نہیں ہے۔ بعض جماعتوں کی جانب سے شکایات بلا جواز ہیں۔ اگر کسی جماعت کے پاس کوئی ثبوت ہیں تو ہمیں بتائیں ان کی شکایت کو دورکریں گے۔ پولنگ سٹیشن پر قانون کے مطابق صرف ایک پولنگ ایجنٹ کو اجازت دی جا سکتی ہے تین تین یا چار چار کو اجازت نہیں دے سکتے ہیں ۔ بعض علاقوں میں اطلاعات ہیں کہ جن پارٹیوں کے نتائج خراب آ رہے تھے تو وہ فارم 45 کو چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔ نتائج میں تاخیر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے طریقے سے نتائج کو جمع کرکے جاری کریں گے۔نتائج میں تاخیر کی وجہ یہ ہوئی کہ کراچی میں الیکشن کمیشن کا آر ٹی ایس سسٹم ہینگ ہوگیا جس کی وجہ سے رات گئے تک انتخابی نتائج کے اعلان نہ ہو سکے امیدواروں کو بھی رزلٹ نہیں دئیے جاسکے ۔ اب جبکہ انتخابات کا انعقاد ہو چکا ہے اور رزلٹس بھی آچکے ہیں تو بظاہر یہ نظر آرہا ہے کہ تمام بڑی پارٹیوں کی مختلف صوبوں میں اکثریت ہے۔ اب تمام سیاستدانوں کو چاہیے کہ وہ ایک دوسرے کو برداشت کریں۔ بجائے ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے کے، ملک و قوم کی خاطر ایک دوسرے کی مدد کریں۔ صوبائی حکومتیں مرکز ی حکومت کی اور مرکزی حکومت صوبائی حکومتوں کے مینڈیٹ کا احترام کرے۔ ہم سب نے پاکستان کو آگے بڑھانا ہے۔ تمام جماعتوں کا منشور صرف اور صرف پاکستان ہونا چاہیے۔ میرا تیرا کر کے نفاق نہیں ڈالنا چاہیے۔ یہ بہت خوش آئند بات ہے کہ جمہوریت کا تسلسل ہو رہا ہے۔ دو بار اپنی آئینی مدت پوری کرنے کے بعد اب تیسری بار نئی حکومت آئی ہے اس کو کام کرنے دیا جائے۔ حکمران جماعت بھی عوامی مینڈیٹ کا احترام کرتے ہوئے پاکستانیت کو مقدم رکھے۔ آئیں ہم سب مل کر دعا کریں کہ جمہوریت کا یہ تسلسل قائم رہے اور نئی حکومتیں پاکستان اور عوام کی بہتری کیلئے دل جمعی سے کام کریں۔ آمین