مکرمی !پچھلی چند عیدیں ہم نے دردناک اور کرب ناک خبروں کے ساتھ گزاریں ہیں۔ٹرین حادثہ ہو یا آئل ٹینکر کا سانحہ ہم نے جلی کٹی لاشوں کے مناظر کے ساتھ پرنم آنکھوں کے ساتھ عید گزاری ہے۔اجتماعی اموات کے یہ دل خراش واقعات پورا سال ہمارے دل و دماغ پر نقش رہتے ہیں۔بد قسمتی سے ہم نے انسانوں سے زیادہ مشینوں کو ترجیح دی ہے۔ملتان اور گلگت کے حادثات کے بعد ہماری آنکھیں کھل جانی چاہیے تھیں کہ اب ان پرانے طیاروں یعنی ائیر بسز کو گرائونڈ کر دینا چاہیے تھا۔مگر نہیں ہم تو انتظار کرتے ہیں نئے سانحہ کا ،نئے حادثے کا۔اب کمیٹی بیٹھے گی اور رپورٹ آتے آتے کوئی نئی قیامت صغریٰ برپا ہو جائے گی۔ستر اور اسی کی دہائی میں خریدے گئے یہ طیارے اپنی مدت پوری کر چکے ہیں۔خداراء اب مزید موت کا یہ کھیل بند کیا جائے۔کئی قیمتی انسانی جانوں کا متبادل کچھ بھی نہیں اور نہ جانے کتنے گھروں میں عید کی بجائے صفِ ماتم بچھے گی۔اس سے پہلے کہ کوئی اور سانحہ ہو جائے حکومت ِوقت کو ٹھوس فیصلے کر نے چاہیں اور آئندہ کیلئے الرٹ ہو جانا چاہیے کہ اب انسان بچانے ہیں یا طیارے؟ یا پھر آخر میں دونوں نہیں !! (مشتاق کھرل اسلام آباد)