اسلام آباد،پشاور (وقائع نگار، سپیشل رپورٹر، خبر نگار،92 نیوز رپورٹ، نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پرایف آئی اے نے ملک بھر میں پٹرول کے بحران کی تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے پیٹرولیم کمپنیوں کے سربراہان کو کل طلب کرلیا۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق وزارت پیٹرولیم کی کمیٹی پیٹرولیم مصنوعات کی دستیابی اور کیماڑی، پورٹ قاسم، شکارپور، دولت پور اور سانگھڑ کے ڈپوچیک کرے گی۔ حکام نے بتایا کہ ذخائر نہ ہونے یا مصنوعی قلت کرنے والی کمپنیز کے خلاف کریمنل کیسز درج ہوں گے اور ملوث کمپنیز کے لائسنز بھی منسوخ کر دیئے جائیں گے ۔ چار رکنی کمیٹی میں ایف آئی اے ، اوگرا، پی ایس او اور ایچ ڈی آئی پی کے افسران شامل ہیں۔ادھرذرائع کے مطابق وزیر اعظم کے زیر صدارت پٹرول کی قلت پر ہنگامی اجلاس بھی ہواجس میں وفاقی وزیر عمر ایوب اور معاون خصوصی ندیم بابر کو طلب کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا مجھے کسی کے پریشر کی پروا نہیں،اداروں کو اپنا کام کرنا ہو گا۔وزیر اعظم نے استفسار کیا بتایا جائے اب تک کیا اقدامات کئے گئے ہیں۔وزیر اعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا ایک کروڑ 75لاکھ لٹر تیل اٹک ریفائنر ی کے پاس موجود ہے جو آگے سپلائی نہیں کیا جارہا،اے آرایل ریفائنری نارتھ ریجن کو تیل سپلائی کرتا ہے اور زیادہ مسائل وہاں ہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق او ایم سیز کا کیماڑی اور پورٹ قاسم میں ذخیرہ اندوزی(ہورڈنگ) پر بھی وزیراعظم کو بریف کیا گیا ۔وزیر اعظم نے ہدایت کی جو کمپنیاں ہورڈنگ میں ملوث ہیں ان کیخلاف سخت کارروائی کی جائے ۔دوسری جانب پشاور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے ہیں چیئرمین نیب ہر چیز پر نوٹس لیتے ہیں لیکن آٹا پٹرول بحران پر خاموش ہیں۔ عدالت نے وفاقی وزیرپٹرولیم، ڈی جی نیب خیبرپختونخوا اور وفاقی سیکرٹری پٹرولیم کو آج طلب کرلیا۔جسٹس قیصر رشید نے ریمارکس دیئے پٹرول کا بحران ہے ، لوگوں کو پٹرول نہیں مل رہا ،کسی کو کوئی پروا ہی نہیں، افسوس ہوتا ہے ایسے وزرا پر جو صرف میٹنگز کے لئے جاتے اور مراعات لیتے ہیں۔نمائندہ اوگرا نے کہا ہم نے کمیٹی بنائی ہے ، جو پمپس پٹرول نہیں دے رہے ان کے خلاف کارروائی کریں گے ۔جسٹس قیصر رشید نے کہا جب کسی معاملے کو دباتے ہیں تو حکومت اس کے لئے کمیٹی بنا دیتی ہے ، کمیٹی کو چھوڑیں، اس کی بات مت کریں، نیب صرف اپنی مرضی کے کیسز میں دلچسپی لیتا ہے ،عوام کے مفاد کے لئے بھی کوئی کام کرنا چاہیے ، لیکن اس معاملے پر نیب سورہی ہے ۔جسٹس قیصر رشید نے سیکرٹری فوڈ سے استفسار کیا آٹا بحران کا کیا ہوا؟۔ سیکرٹری فوڈ نے بتایا پنجاب سے آٹا اور گندم کی سپلائی ہورہی ہے ، کچھ ہفتوں میں ریٹ نارمل ہوجائے گا۔عدالت نے سیکرٹری فوڈ سے آٹا بحران پر تفصیلی رپورٹ آئندہ سماعت پر طلب کرلی۔ لاہور، اسلام آباد (کامرس رپورٹر، وقائع نگار، 92 نیوز رپورٹ) ملک بھر میں پٹرول کا بحران دسویں روزبھی ختم نہ کیاجاسکااور مختلف شہروں میں شہری پٹرول کیلئے مارے مارے پھرتے رہے ۔ پٹرول پمپس پر شہریوں کا ہجوم لگا رہااور گاڑیوںاور موٹرسائیکلوں کی لمبی قطاریں دکھائی دیں۔اس دوران کورونا ایس او پیز کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزی دیکھی گئی۔خیبرپختونخوا میں ایک لٹر پٹرول 160روپے میں ملنے پر بزرگ شہری پھوٹ پھوٹ کر رو پڑا۔سیالکوٹ میں غیر قانونی تیل ایجنسیوں پر پٹرول 140روپے لٹر فروخت ہوا۔ لاہور ، پشاور ، کوئٹہ ،کراچی ،سیالکوٹ،فیصل آباد،سرگودھا،جھنگ،ٹوبہ ٹیک سنگھ،حافظ آباد،گوجرانوالہ،شیخوپورہ،وہاڑی،ملتان، ٹھٹھہ ،پڈعیدن، غذر، لوئر دیر ،سوات سمیت دیگرشہروں میں بیشترپمپ 10ویں روزبھی بند رہے ۔چند ایک سپلائی دینے والے پٹرول پمپوں پرموٹرسائیکل کیلئے صرف 100اورگاڑی کیلئے صرف 500روپے کاپٹرول دستیاب تھا۔گوجرانوالہ میں 80 فیصد پٹرول پمپ بند ہوگئے ،مو ٹر سائیکل میں100 روپے اور کاروں میں ایک ہزار روپے تک کا پٹرول ڈالا گیا۔ہیڈمرالہ میں موٹرسائیکل کو50 اوربڑی گاڑیوں کو500روپے کاپٹرول دیاگیا۔وہاڑی میں گاڑی والے کو پانچ سو جبکہ موٹر سائیکل والوں کو 100 ،ساہیوال میں بعض پٹرول پمپ صرف 50روپے تک پٹرول دیتے رہے ، بعض مقامات پر ہائی اوکٹین149روپے اور 139روپے فی لیٹر فروخت کیا گیا۔ سکھرمیں صرف ایک سے دوپمپوں نے پٹرول فراہم کیا۔کوئٹہ میں 80فیصدپمپ بندکردیئے گئے ،چند ایک کھلے پمپوں پر گاڑیوں،موٹرسائیکلوں اوررکشوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ شہریوں کے مطابق ملک میں اندھیرنگری چوپٹ راج ہے اور مافیاکوکوئی پوچھنے والانہیں،لگتاہے پمپوں کوبھی کوروناہوگیا،قیمتیں کم ہوئیں تو پٹرول نایاب ہوگیا،انتظامیہ اور پولیس تماشائی بنی ہوئی ہے جبکہ وفاقی یا صوبائی حکومتیں کوئی دلچسپی نہیں لے رہیں، لگتا ہے جیسے پاکستان میں حکومتی گاڑی کے بریک فیل ہوچکے ہیں، وزیراعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے مسائل حل نہیں ہوتے تو مستعفی ہوجائیں، بحرانوں سے لگتا ہے حکومتی رٹ کمزور ہے ،عمران خان سے بہت زیادہ توقعات تھیں مگر سب دم توڑ گئی ہیں،وہ بھی روائتی سیاستدانوں کے نقش قدم پر چل نکلے ہیں ،حکومت سپلائی یقینی بنائے ۔ پٹرول پمپ مالکان کا کہنا ہے سپلائی نہ ہونے کی وجہ سے قلت ہوئی، وزیر اعظم نے نوٹس لیا ہے ، امید ہے اگلے ایک دو روز میں مسئلے کا حل نکال لیا جائے گا ۔