اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک) نیب نے واضح کیاہے کہ بعض میڈیا رپورٹس میں قومی احتساب بیورو بطور ادارہ اور کارکردگی کے حوالہ سے یکطرفہ تاثر پیش کرکے ہمیں مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کی جارہی ہے ،ان میڈیا رپورٹس میں جو سیاق و سباق استعمال ہوا اس کی بنیاد دانستہ قیاس آرائی پر مبنی ہے اوراس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ،اس کا مقصد صرف اور صرف نیب کو بدنام کرنا ہے ۔نیب کی کارکردگی مثالی ہے اوراپنی شفاف ، منصفانہ اور میرٹ کے کاموں کے بارے میں کسی بھی پروپیگنڈہ مہم کے تحت سر نہیں جھکائیں گے ،بدعنوان عناصر کو گرفت میں لانے کا عمل جاری رکھے گا۔نیب اعلامیہ کے مطابق عام لوگوں کے سامنے درست اور غیر جانبدارانہ تصویر پیش کی جائے کیونکہ میڈیاکو حقائق کا پتہ لگانا اور گمراہ کن اور بے بنیاد الزامات سے گریزاورنیب کا سرکاری نقطہ نظر حاصل کرنا چاہئے ،نیب آرڈیننس 1999 کے تحت عوامی عہدہ رکھنے والوں یا کسی دوسرے شخص کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کے خلاف کارروائی کا اختیارہے ۔ترجمان نے کہا کڈنی ہل ایریا کی اراضی پبلک پارک کیلئے مختص تھی،اوورسیزسوسائٹی نے کراچی کوآپریٹوہاؤسنگ سوسائٹیزیونین سے اس کاانتظام حاصل کیا،1990 کے بعد سے سندھ ہائیکورٹ میں کے ڈی اے ، کے ایم سی اور سوسائٹی کے درمیان اراضی کی سہولت یا رہائشی اراضی کی حیثیت کا کیس چلتارہا، وزارت ہائوسنگ اینڈ ورکس سے لے آؤٹ پلان کی منظوری بھی حاصل ہوگئی تھی۔سلیم مانڈوی والا اور اعجاز ہارون نے اومنی گروپ کے عبدالغنی مجید کیساتھ جائیدادکامعاہدہ کیا، اعجاز ہارون نے اوورسیز سوسائٹی کے 12 پلاٹوں کی مختلف ٹھیکیداروں کے نام غیرقانونی الاٹمنٹ کی،پلاٹوں کی پرانی تاریخوں میں اوپن ٹرانسفر لیٹرکے ذریعے ملکیت کا انتظام کیا گیا۔اعجاز ہارون اور سلیم مانڈوی والا کاجرم میں حصہ بالترتیب 80ملین اور64.5 ملین روپے ہے ، مشکوک معاہدے میں سے ،سلیم مانڈوی والا نے سودے کو برقرار رکھا جو کسی بھی طرح کی املاک کے معاہدے میں ناممکن ہونے کے بجائے انتہائی غیر معمولی ہے ۔ جرم میں استعمال ہونے والی رقم کے ذریعے منافع حاصل کرنا اوراس بھاری رقم کو اپنے پاس رکھنا بڑا جرم ہے اور جائیداد کے معاملے میں اس کا ثبوت ملتا ہے ۔سلیم مانڈوی والانے لین دین میں اپنے بھائی کی کمپنی مانڈوی والا بلڈرز اور اس کے بینک اکاو نٹ کو استعمال کیا تاکہ لین دین کو کاروباری لین دین کے طور پر چھپایا جاسکے ۔ وہ مذکورہ سودے کے بینیفشری ہیں کیونکہ انہوں نے وصول ہونے والی رقم کو ذاتی فوائد کیلئے استعمال کیا۔ اوورسیز کوآپریٹو ہاو سنگ سوسائٹی (او سی ایچ ایس)بلاک 7 اور 8 میں اپنے ملازم عبدالقادر شیوانی کے نام پر پلاٹ نمبر30/55اے خریدا اور ٹرسٹ دعوت حدادیہ کراچی کے ساتھ اپنا ذاتی قرض بھی نمٹا لیا۔اعجاز ہارون نے ٹیکس گوشواروں میں ترمیم کرکے حقائق کو بدلنے کی کوشش کی،سلیم مانڈوی والا کو بھجوا ئی گئی مبینہ رقم کو قرض کا رنگ دیا گیا،جرائم کے عمل سے سلیم مانڈوی والا کا حصہ یہ ہے ۔مانڈوی والا بلڈرز اینڈ ڈویلپرز کے اکانٹ میں جعلی کھاتوں کے اوپن چیکوں کے ذریعے 29.6ملین روپے جمع کروائے ،پلاٹ بیچنے والے احسن کو سلیم مانڈوی والا کے دستخطوں سے 20ملین روپے کا پے آرڈر جاری کیاگیا، احسن کوجعلی اکاو نٹ کے ذریعے اوورسیز ہاؤ سنگ سوسائٹی کراچی میں لیز والے پلاٹ نمبر30/55 کی خریداری کے لئے 30ملین روپے کی ادائیگی کی گئی۔دعوت ہدایت کراچی کو آخری قسط4.6ملین روپے کی ادائیگی کی گئی،معاہدے سے متعلقہ کسی بھی شخص نے ٹیکس ریکارڈ میں رقم کا اعلان نہیں کیا تاہم جے آئی ٹی کے ساتھ ساتھ نیب کے ذریعہ توجہ اور انکشاف کے بعد اعجاز ہارون نے اپنے ٹیکس گوشواروں میں ترمیم کرکے حقائق کو بدلنے کی کوشش کی جس کے تحت سلیم مانڈوی والا کو بھجوا ئی گئی مبینہ رقم کو قرض کا رنگ دیا گیا،سلیم مانڈوی والا نے ٹیکس گوشواروں میں اسے ظاہرنہیں کیا۔سلیم مانڈوی والا نے 6 سے 8 ماہ کی مدت کے بعد ، وہ پراپرٹی فروخت کردی جو قادر شیوانی کے نام پرجرم کے ذریعے حاصل کی گئی کی رقم کو استعمال کرکے خریدی گئی تھی۔ اس کی آمدنی کو پھر سے مانڈوی والا بلڈرز ایند ڈویلپرز کے کمپنی اکائونٹ میں منتقل کیا گیا جس کو سلیم مانڈوی والا نے 2013 سے چلانے کا م اختیار حاصل کیا تھا۔ جرم میں استعمال ہونے والے اسی اکاو نٹ کو دوبارہ سلیم مانڈوی والا نے 31ملین روپے مالیت کے منگلا ویو ریزارٹ کے 30 لاکھ حصص کی اپنے ملازم طارق محمود کے نام پر خریداری میں استعمال کیا تھا۔وہی حصص 24ستمبر2020 کو احتساب عدالت اسلام آباد نے منجمد کردیئے ، تمام ادائیگیاں سلیم مانڈوی والا کے اپنے دستخطوں سے کی گئیں۔ طارق محمود سلیم مانڈوی والا کا ملازم ہے جس کی کوئی مالی حیثیت نہیں۔ بظاہرانھیں بے نامی دار کے طور پر سامنے لایا گیا۔سلیم مانڈوی والا کو دو کال اپ نوٹسز جاری کئے لیکن ملزم نے تعان کی بجائے بزنس کمیونٹی کے پیچھے خود کو چھپانے کا سہارا لیا ،سلیم مانڈوی والا جرم کی ایک بڑی رقم کا وصول کنندہ ہے جس کا استعمال انہوں نے ذاتی فوائد کے لئے کیا۔نیب پارلیمنٹیرینز سمیت ہر ایک کی عزت نفس کو ہمیشہ یقینی بناتا ہے اورمقررہ وقت پر قانون کے مطابق اپنامقدمہ احتساب عدالت اسلام آباد میں پیش کریگا ۔