مکرمی !آج ڈپریشن ایک عام مرض بن چکا ہے۔ ہر تیسرا شخص ڈپریشن کا شکار۔ اس کی عمومی وجہ کام کی زیادتی اور زندگی سے بیزاری ہے۔ اس کی علامات میں چڑچڑاہٹ، معمولی بات پر غصہ کرنا، نیند میں کمی، غذائی عادات میں تبدیلی عدم توجہی وغیرہ۔ واصف علی واصف ایک مکالمے میں عرض کرتے ہیں اگر کوئی دو شخص ہوں اور آپ ان کو باغ میں پانچ گھنٹے کے لیے ڈٹین کر لیں ان میں سے ایک شخص کو کہیں کہ تمہیں پانچ گھنٹے بعد چھوڑ دیا جائے گا اور دوسرے کو کہیں کہ اسے رہاکرنے کا وقت ابھی مقرر نہیں تو جسے پتا ہوگا کہ اس نے پانچ گھنٹے بعد رہا ہو جانا ہے اسے چھ گھنٹے بعد بھی کچھ نہیں ہوگا جبکہ معلوم نہیں اس کی حالت مشتعل ہوگی۔ یہاں ایک اہم عنصر ’’امید‘‘ ہے ناامیدی ایک کفر ہی نہیں بلکہ ڈپریشن کی ایک وجہ بھی ہے۔ سروے کے مطابق 93 فیصد پاکستانی اداس ہیں۔ گزشتہ دنوں کے ایک سروے کے مطابق دنیا بھر میں خوش رہنے والی اقوام میں پاکستان 75 ویں نمبر پر تھا۔ ڈپریشن سے نجات کا ایک آسان حل ہمارا دوسروں کے لیے مثبت رویہ ہے۔ اپنی مصروفیات سے وقت نکال کر ان اداس اور ذہنی معذور لوگوں سے بات کریں ان کی بات سنیں نہ کہ اپنے مسائل گنوانے بیٹھ جائیں۔ لہذا پر امید رہیں اپنا محاسبہ کریں اور مثبتمکرمی !آج ڈپریشن ایک عام مرض بن چکا ہے۔ ہر تیسرا شخص ڈپریشن کا شکار۔ اس کی عمومی وجہ کام کی زیادتی اور زندگی سے بیزاری ہے۔ اس کی علامات میں چڑچڑاہٹ، معمولی بات پر غصہ کرنا، نیند میں کمی، غذائی عادات میں تبدیلی عدم توجہی وغیرہ۔ واصف علی واصف ایک مکالمے میں عرض کرتے ہیں اگر کوئی دو شخص ہوں اور آپ ان کو باغ میں پانچ گھنٹے کے لیے ڈٹین کر لیں ان میں سے ایک شخص کو کہیں کہ تمہیں پانچ گھنٹے بعد چھوڑ دیا جائے گا اور دوسرے کو کہیں کہ اسے رہاکرنے کا وقت ابھی مقرر نہیں تو جسے پتا ہوگا کہ اس نے پانچ گھنٹے بعد رہا ہو جانا ہے اسے چھ گھنٹے بعد بھی کچھ نہیں ہوگا جبکہ معلوم نہیں اس کی حالت مشتعل ہوگی۔ یہاں ایک اہم عنصر ’’امید‘‘ ہے ناامیدی ایک کفر ہی نہیں بلکہ ڈپریشن کی ایک وجہ بھی ہے۔ سروے کے مطابق 93 فیصد پاکستانی اداس ہیں۔ گزشتہ دنوں کے ایک سروے کے مطابق دنیا بھر میں خوش رہنے والی اقوام میں پاکستان 75 ویں نمبر پر تھا۔ ڈپریشن سے نجات کا ایک آسان حل ہمارا دوسروں کے لیے مثبت رویہ ہے۔ اپنی مصروفیات سے وقت نکال کر ان اداس اور ذہنی معذور لوگوں سے بات کریں ان کی بات سنیں نہ کہ اپنے مسائل گنوانے بیٹھ جائیں۔ لہذا پر امید رہیں اپنا محاسبہ کریں اور مثبت ردعمل اپنائیں۔ (ثنا شمس عباسی رائے ونڈ)