لاہور ہائی کورٹ نے صوبے بھر میں پھل فروش ‘ دودھ فروش اور پرچون کے دکانداروں کے لئے پولی تھین بیگز کے استعمال کرنے پر پابندی لگانے کا حکم دیتے ہوئے محکمہ ماحولیات سے آئندہ سماعت پر عملدرآمد رپورٹ طلب کر لی ہے۔ پاکستان میں ہر سال 55ارب کے پولی تھین بیگز استعمال ہوتے ہیں۔ ماضی میں جب سے اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولی تھین بیگز کے استعمال پر پابندی لگائی تو اس شعبے سے وابستہ افراد نے احتجاج کیا تھا اس وقت حکومت نے پولی تھین کے استعمال پر پابندی سے متاثر ہونے والے افراد کے متبادل روزگار کے بندوبست کا وعدہ کیا تھا۔ اس لئے پہلے مرحلے میں بڑے ڈیپارٹمنٹ سٹور اور فوڈ چینز پر پابندی لگائی گئی جس عمل بھی ہو رہا ہے مگر بدقسمتی سے متبادل روزگار کا مناسب بندوبست نہ ہونے کی وجہ سے ملک بھر میں ابھی تک پولی تھین بیگزبنائے اور فروخت کیے جا رہے ہیں۔اس کے علاوہ متبادل بیگز کی قیمت بھی 10 سے 15روپے تک رکھی گئی ہے جو دکاندار گاہک سے وصول کرتا ہے اب عدالت نے صوبے بھر میں پولی تھین بیگز کے استعمال پر مکمل پابندی لگا دی ہے۔ جس پر عملدرآمد اس وقت تک مشکل محسوس ہوتا ہے جب تک حکومت پولی تھین کے کاروبار سے وابستہ افراد کے متبادل بندوبست اور ریسائیکل ہونے والے بیگز کی ارزاں نرخوں فراہمی کو یقینی نہیں بناتی ہے بہتر ہو گا حکومت عدالت کے احکامات پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔