پشاور( سٹاف رپورٹر) پشاور ہائی کورٹ نے وفاقی وزرا فروغ نسیم ، فواد چودھری ، معاون خصوصی شہزاد اکبر، سابق معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان اور سابق اٹارنی جنرل انور منصور کو سابق صدر پرویز مشرف کو پھانسی کی سزا دینے سے متعلق خصوصی عدالت کے فیصلے پرتوہین آمیز بیانات دینے کیخلاف دائر درخواستوں پر توہین عدالت کے نوٹسز جاری کرتے ہوئے 14 دن کے اندر جواب طلب کر لیا ۔ جسٹس روح الامین اور جسٹس محمدناصر محفوظ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی تو درخواست گزاروکلا ملک اجمل خان اور عزیز الدین کاکا خیل کے علاوہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل قاضی ارشاد بابر اورڈپٹی اٹارنی جنرل حبیب قریشی بھی پیش ہوئے ۔جسٹس روح الامین نے سرکاری وکلا کومخاطب ہوتے ہوئے کہا آپ کا کام عدالت کی معاونت کرنا ہے ، آپ وزیراعظم یا وفاقی وزیر کے ذاتی وکیل نہیں کہ انکی جانب سے جواب جمع کرائیں، درخواست گزاروکلاء نے کہا مشرف کیس میں سپریم کورٹ کے احکامات پر خصوصی عدالت قائم کی گئی جس نے سابق صدر کوالزامات ثابت ہونے اور ٹرائل کا سامنا نہ کرنے پرسزائے موت سنائی اورفیصلہ آنے پر وفاقی وزراء نے خصوصی عدالت کے ججز کیخلاف بیانات دیئے جوتوہین عدالت کے زمرے میں آتے ہیں، وفاقی وزرا نے جج کیخلاف ریفرنس لانے کا بھی اعلان کیا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاآرٹیکل 204 میں صرف سپریم کورٹ و ہائیکورٹ کے ججز کا ذکر ہے ، یہ درخواست قابل سماعت نہیں ، درخواست کے ناقابل سماعت ہونے پر تفصیلی بحث کیلئے وقت دیا جائے ۔ وفاقی وزرا کی جانب سے جواب بھی عدالت میں جمع کرینگے ۔ ڈی اے جی محمد حبیب قریشی نے عدالت کو بتایا وزیراعظم نے پریس کانفرنس کی نہ کوئی بیان دیا، توہین عدالت کی درخواست سے وزیراعظم کا نام ہٹانے کی استدعا کرتے ہیں۔